کوئٹہ(این این آئی) سینیٹ کے 14 جنوری کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کیلئے حکمران جماعت اور اپوزیشن نے علیدہ علیدہ رابطے شروع کر دیئے ہیں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر جام کمال کی خصوصی ہدایت پر اتحادیوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اتحادیوں کے امیدوار کیلئے رابطے کرے گی اور ان کی کامیابی کیلئے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرے گی
دوسری جانب جمعیت علماء اسلام ، بلوچستان نیشنل پارٹی ، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے بھی سنجیدگی سے اپنے امیدوار کی کامیابی کیلئے رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر رکن قومی اسمبلی سردار اخترجان مینگل نے اپنی پارٹی کے سینیٹ کے امیدوار غلام نبی مری کی کامیابی کیلئے کوئٹہ میں کیمپ لگانے کا فیصلہ کیا ہے اس سلسلے میں انہوں نے وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ایک ملاقات کے دوران اپنے امید وار کیلئے ووٹ مانگے ہیں اور جلد ہی ایک دوسری ملاقات ہو گی جس میں دوبارہ ووٹ مانگے جائیں گے دوسری جانب اے این پی کے سینیٹ کے امیدوار ڈاکٹر عنایت کانسی بھی سنجیدہ امیدوار ہیں اور ان کی پارٹی بھی اس سلسلے میں بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) سے رابطے میں ہیں اور اپنے امیدوار کیلئے ووٹ مانگ رہے ہیں بلوچستان عوامی پارٹی (باپ ) کے سینیٹ کے امیدوار منظور کاکڑ کو اپنے پارٹی کے اندر سے مشکلات کا سامنا ہے جس وجہ سے (باپ) پارٹی نے وزیر اعلیٰ کے ہدایت پر ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو اتحادیوں سے رابطہ کر ہی ہے اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی جو اپوزیشن میں ہے ان کا موقف ہے کہ ہماری پارٹی کے سینیٹر کے انتقال کے بعد یہ سیٹ خالی ہوئی ہے ہمیں یہ سیٹ دی جائے اپوزیشن اور حکمران جماعت ہمارے امیدوار کو ووٹ دیں ، 14 جنوری کو ہونے والے الیکشن حکمران جماعت اور اپوزیشن کیلئے ٹیسٹ کیس ہو گا سینیٹ کے الیکشن کے بعد بلوچستا ن کی سیاست نیا روخ اختیار کرے گی 2019 ویسے بھی تبدیلوں کا سال ہے ۔