کراچی (این این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیراعظم عمران خان اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر مثبت جواب نہ ملنے پر اپنی سیاسی حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔پارٹی قیادت نے آصف علی زرداری کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی توجہ سیاسی سے زیادہ قانونی معاملات کی جانب سے مرکوز رکھیں جبکہ صنم بھٹواورآصفہ بھٹو کو سیاسی طور پر متحرک کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق سیاسی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے پیپلزپارٹی نے ازسر نو اپنی حکمت عملی تبدیل کی ہے ۔پارٹی میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ممکنہ گرفتاری کے حوالے سے گزشتہ کئی دنوں سے مشاورتی عمل جاری ہے ۔جے آئی ٹی میں بلاول بھٹو زرداری کا نام بھی سامنے آنے کے بعد ہنگامی طور پر یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ لندن میں قیام پذیر ذوالفقار علی بھٹو کی چھوٹی صاحبزادی صنم بھٹو کو سیاست میں متحرک کیا جائے اسی وجہ سے وہ آج کل پاکستان میں موجود ہیں ۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ صنم بھٹو سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتی ہیں اور انہوں نے اس حوالے سے پارٹی قیادت کو آگاہ بھی کردیا ہے لیکن آصف زرداری سمیت دیگر رہنما ان پر زور دے رہے ہیں کہ اعلیٰ قیادت کی ممکنہ گرفتاری کی صورت میں ان کا سیاسی عمل میں حصہ لینا پیپلزپارٹی کے لیے انتہائی ضروری ہے ۔آصف زرداری اور بلاول بھٹو کے قانونی معاملات میں الجھنے کے باعث کسی ایسی شخصیت کا ہونا انتہائی ضروری ہے جو بھٹو فیملی سے تعلق رکھتا ہو۔ذرائع نے بتایا کہ صنم بھتو کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ ’’بھٹو سیمبل‘‘ کے طور پر پارٹی کے ساتھ رہیں اور ان کے ساتھ آصفہ بھٹو کو سیاسی طور پر متحرک کیا جائے ۔ذرائع نے بتایا کہ پارٹی قیادت نے آصف علی زرداری کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی توجہ قانونی معاملات پر مرکوز رکھیں اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے کیس کو سیاسی کی بجائے قانونی انداز میں لڑا جائے۔
اس حوالے سے قانونی ماہرین کی ایک ٹیم آصف علی زرداری ۔فریال تالپور اور بلاول بھٹو کی معاونت کررہی ہے ۔قانونی ماہرین کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ میں اتنے خلا موجود ہیں کہ قانونی طور پر ان کو عدالتوں میں ثابت نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی قیادت آئندہ چند روز میں مستقبل کے لائحہ عمل کے حوالے سے اہم فیصلے کرے گی اور اس بات کا قوی امکان ہے کہ مستقبل میں پیپلزپارٹی کی فیصلہ سازی میں صنم بھٹو کا اہم کردار ہوگا ۔