لاہور (این این آئی) احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق اور انکے بھائی سلمان رفیق کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کردی،ملزمان کو دوبارہ 19جنوری کو پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے ،کارکنان خواجہ برادران کا سیکرٹریٹ چوک میں انتظار کرتے رہے اور نیب حکام خواجہ بردران کو ایم اے او کالج کی طرف سے لے گئے۔
لاہور کی احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے خواجہ برادران کے خلاف کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں نیب نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو سخت سکیورٹی میں عدالت پیش کیا۔دوران سماعت عدالت میں بدنظمی پر جج کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا گیا، جس پر خواجہ سعد رفیق نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے اپنے، کارکنان کو نعرے بازی سے منع کیا ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ پیراگون کا ریکارڈ حاصل کیا جس سے 2ارب سے زائد کی رقوم منتقل ہوئیں، غفران اور کبیر نامی 2افراد کو اربوں روپے منتقل ہوئے اور غفران خواجہ سلمان رفیق کے بیٹے جبکہ کبیر ندیم ضیا کا بیٹا ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ خواجہ سعد رفیق کے بینک اکاؤنٹ سے متعلق سوال وجواب ہوئے، جن گھروں کی تفصیلات دیں گئیں ان سے متعلق تفتیش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ برادران کی جانب سے کہا گیا کہ 20کنال پر مشتمل پلاٹس پیراگون سے ملے اور خواجہ برادان کے پلاٹس کے درمیان سے نالہ گزرنا تھا۔اس موقع پر کمرہ عدالت میں پیراگون سٹی کا نقشہ بھی پیش کیا گیا، نقشے میں خواجہ برادران کی ملکیت میں موجود زمین عدالت کو دکھائی گئی۔نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پیراگون کے 12سے 13اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش جاری ہے، غفران خواجہ سلمان رفیق کا بیٹا ہے اس سے بھی تفتیش درکار ہے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ غفران کا بینک اکاؤنٹ ہے؟۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ غفران اس وقت کم عمر تھا جب پیسے منتقل ہوئے۔
جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ جب اس کا اکائنٹ ہی نہیں تو پیسے کیسے منتقل ہوئے؟۔نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ پیراگون سے جو ریکارڈ حاصل ہوا اس سے یہ معلومات ملیں، پیراگون سٹی کے اکاؤنٹس سے مشکوک ٹرانزیکشن کی گئیں، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو کسی نے کہا کہ مشکوک ٹرانزیکشن ہو رہی ہیں؟۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے 3 مرتبہ بتایا گیا کہ مشکوک ٹرانزیکشن ہورہی ہیں جبکہ ایم ایس ایگزٹیو بلڈرز سے متعلق بھی تفتیش جاری ہیں،
جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ کتنے لوگوں کو نوٹس کر چکے ہیں؟۔نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اب تک 30 سے زائد افراد کو نوٹسز کیے ہیں جن سے تفتیش کرنی ہے۔خواجہ برادران کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آج جتنی باتیں کی گئی ہیں سب پرانی ہیں، شام لاٹ کی زمین سے کوئی تعلق نہیں ہے، کہتے ہیں پیراگون سے زمین لی ہے تو کراس چیک کے ذریعے تبدیل کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے موکل کا تمام ڈیٹا نیب کے پاس موجود ہے، ہم کلیئر ہیں،
مزید ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آج غفران اور کبیر والی نئی بات سامنے آئی ہے جس میں اکاؤنٹس سامنے آئے ہیں۔جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غفران اور کبیر کی بات پہلے ہوچکی ہے، ہم نے بار کے اساتذہ سے سیکھا ہے جو یہاں غلط بولے گا وہ گھر نہیں جیل جائے گا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ ہمیں کون سے تمغے دینا چاہ رہے ہیں تو دے دیں۔جس پر وکیل امجد پرویز نے کہا کہ غفران اور کبیر کی بات پرانی ہے 4ماہ پہلے یہ بات کی جاچکی ہے، دکھ کی بات یہ ہے کہ عدالت کے سامنے غلط بیانی سے کام لیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشکوک ٹرانزیکشن بیوی بچوں کے نام پر نہیں، 8سال کا تمام ڈیٹا نیب کو دے چکے ہیں، 15سال ہوگئے پیراگون کو بنے ہوئے میرے پاس کیا آرہا ہے سب قانونی ہے، غفران کے حوالے سے کوئی اکاؤنٹ دکھائے، غفران والی کہانی نہیں ہے اس کو زبردستی شامل کیا جارہا ہے۔امجد پرویز نے کہا کہ 25 دن کا ریمانڈ دیا جاچکا ہے جو بہت زیادہ ہے میں پہلے ہی پیش ہوکر تمام معلومات فراہم کرچکا ہوں۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق یکم سے 4جنوری تک اسلام آباد میں تھے، پیرا گون کا کچھ ریکارڈ برآمد کیا گیا ہے۔
لہٰذ ا معزز عدالت سے استدعا ہے کہ ملزمان کا مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے ۔خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میں ہرنوٹس پر نیب کے سامنے پیش ہوتا رہا، نیب ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کرسکی کہ میں پیراگون کا مالک ہوں یا نہیں۔نیب پراسیکیوٹر نے خواجہ برادران کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی جس پر ملزمان کے وکلا نے مخالفت کی تاہم عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ دیر بعد سنایا گیا۔عدالت نے دونوں بھائیوں کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں مزید 14روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔ احتساب عدالت نے خواجہ برادران کو 19جنوری کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
احتساب عدالت میں خواجہ برادران کی پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف تمام راستے کنٹینر لگا کر بند کر دیئے گئے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ۔ لیگی رہنماؤں کی بڑی تعداد خواجہ برادران سے اظہار یکجہتی کے لئے سیکرٹریٹ چوک پہنچی اور انکی جانب سے نیب اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کی جاتی رہی ۔ کارکنان خواجہ برادران کا سیکرٹریٹ چوک میں انتظار کرتے رہے اور نیب حکام خواجہ بردران کو ایم اے او کالج کی طرف سے لے گئے ۔خیال رہے کہ 11 دسمبر کو لاہور ہائیکورٹ نے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کردی تھی جس کے بعد نیب نے دونوں بھائیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔خواجہ برادران کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دونوں بھائی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل سمیت 3 مقدمات میں نیب کو مطلوب تھے۔