لاہور(وائس آف ایشیا ) عام انتخابات میں خیبرپختونخوا سے اقلیتی برادری کے واحد امیدوار رادیش سنگھ ٹونی نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نامعلوم افراد نے انہیں دو مرتبہ تھپڑ مارا ہے اور دھمکی دی ہے۔پشاور کے رہائشی سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے رادیش سنگھ ٹونی نے سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ 15 دن پہلے دو عدد جوانوں کے ہاتھوں سنجیدہ قسم کی دھمکی اور دو عدد تھپڑ رسید ہونے کے بعد میں نے ٹوئٹ کرنا روک دی تھی لیکن پھر سے ہمت کر کے ٹوئٹر اکاونٹ پر واپسی کی ہے۔
کیونکہ زندگی اور موت خدا کے ہاتھ ہے۔انہوں نے مزید ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ میں پشاور سے لاہور منتقل ہوا ہوں مگر یہاں بھی دھمکانے والوں نے میرا پیچھا نہیں چھوڑا، اللہ خیر کرے جی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان غلط ہاتھوں میں ہے، اسے صرف خدا ہی بچا سکتا ہے۔ٹوئٹر صارفین کی جانب سے ٹونی کو تسلیاں اور دلاسے دیئے جا رہے ہیں۔ کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ انہیں واپس پشاور چلے جانا چاہئے، کچھ نے کہا کہ دھمکیاں دینے والوں کی شکایت کرو، کچھ نے کہا کہ ٹوئٹ کرنا بند کرو، اپنی حفاظت کرو۔واضح رہے یہ پہلی بار نہیں ہے کہ جب ٹونی کو اپنی زندگی کے خطرے کا سامنا ہوا ہو پشاور، بنوں اور مستونگ میں انتخابی سرگرمیوں کے دوران ہونے والے دہشت گردانہ حملوں نے جہاں انتخابی سرگرمیوں کو متاثر کیا تھا وہیں سردار رادیش سنگھ ٹونی بھی خوفزدہ تھے۔پشاور سے جنرل نشست پر صوبائی انتخابات لڑنے والے ٹونی کا کہنا تھا کہ انہیں دھمکیاں ملی ہیں کہ وہ الیکشن مین حصہ نہ لیں تاہم وہ ان دھمکیوں کے باوجود گھر گھر جاکر اپنی انتخابی مہم چلانے میں مصروف ہیں۔رادیش سنگھ ٹونی پشاور کے سماجی کارکن بھی ہیں جو سکھوں سمیت دیگر اقلیتوں اور مسلمانوں کے مسائل پر بھی بات کرتے ہیں۔انہوں نے بلدیاتی انتخابات میں اپنے حریف کو بھاری اکثریت سے شکست دی تھی اور جنرل کونسلر بنے تھے۔ صوبائی اسمبلی کے لیے انتخابات میں حصہ لینے کی خاطر انہوں نے جنرل کونسل کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔