لاہور(نیوز ڈیسک ) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے عدلیہ کا کردار سب سے اہم ہے، ہمارے ہاں اسلامی ریاست جیسا انصاف کا ادارہ میسر نہیں، ہمیں انگریز نے جو قانون دیا، وہ ہمارے کلچر، مذہب اور معاشرتی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ نہیں، اگر اس قانون کو ہم آہنگ کرنا ہے تو اسے اپ ڈیٹ کرنا لازمی ہے، حقوق کی آزادی کے بغیر زندگی کچھ نہیں،
ہماری زندگی کا اصل اور حقیقی مقصد مخلوق خدا کی خدمت ہونا چاہیے اور ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ باعزت قومیں اور معاشرے کس طرح تشکیل پاتی ہیں، عالمی برادری میں باوقار قوم اور معاشرہ بننے کے لیے اخلاص کی ضرورت ہے، کسی بھی قوم کی ترقی کی بنیاد تعلیم ہے، تعلیم کے بغیر کوئی معاشرہ اور قوم ترقی حاصل نہیں کرسکتی، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں تعلیم کا شعبہ سب سے زیادہ نظر انداز کیا گیا، بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں تعلیمی درسگاہیں سرے سے ہیں ہی نہیں، تعلیمی اداروں میں وڈیروں کی گائے بھینسیں کھڑی ہیں، تعلیم اور صحت کو پیسہ کمانے یا کاروبار کا ذریعہ مت بنائیں۔لاہور انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سائنسز میں ایک تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہا کہ سوچتا رہتا ہوں کہ قومیں کیسی بنتی ہیں، کیسے ترقی یافتہ معاشرے بنتے ہیں، تعلیم کے شعبے پر توجہ نہیں دی گئی، بلوچستان کے کچھ علاقوں میں سکول ہی نہیں ہیں، تعلیم کے بغیر کوئی معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا، کسی بھی قوم کی ترقی کی بنیاد تعلیم ہے، پاکستان کے ذریعے اقوام ترقی کرتی ہیں، ہماری زندگی کااصل اور حقیقی مقصد مخلوق خدا کی خدمت ہونا چاہیے، قیادت ہی کسی ملک کو اوپر لے جاتی ہے، انسانیت کی خدمت ہی سب سے بڑا کام ہے، عالمی برادری میں باوقار قوم بننے کیلئے اخلاص کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں
تعلیمی درس گاہیں سرے سے ہی نہیں ہیں، بدقسمتی سے ہمارے ملک میں تعلیم کا شعبہ سب سے زیادہ نظرانداز کیا گیا ہے،جو درسگاہیں ہیں وہاں ٹوائلٹ اور پینے کے صاف پانی تک کی سہولت میسر نہیں ہے، بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں بنیادی ضروریات زندگی ہی موجود نہیں ہیں، درس گاہیں وڈیروں کے مال مویشی رکھنے کے کام آتی ہیں، ہمیں سوچنا چاہیے کہ باعزت قومیں اور معاشرے
کس طرح تشکیل پاتے ہیں، زندگی صرف زندہ رہنے کا نام نہیں ہے، اس کے کئی پہلو ہیں، انسانوں ہی نہیں بلکہ جانورں، کپڑے مکوڑوں اور نباتات کے بھی حقوق ہیں، انسان کے دو بنیادی حقوق ہیں، عدلیہ ہی انسان کے بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کرتی ہے، حقوق کی آزادی کے بغیر زندگی کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ بڑے دکھ سے کہہ رہا ہوں کہ ہمارے ہاں اسلامی ریاست جیسا انصاف کا
ادارہ میسر نہیں ہے، رب کو کسی نے نہیں دیکھا مگر سب مانتے ہیں، یہ ہمارے اسلام کا حصہ ہے، ہمارے پیارے نبی ؐ نے کہا تھا کہ یہ تمہارا رب ہے اور میں اس کا پیغمبر ہوں،یہ اس کی کتاب ہے اور یہ اس کا پیغام ہے، انسانیت کی خدمت سے بڑا کوئی کام نہیں ہے، معاشرے کی ترقی کیلئے ایماندار لیڈر ہو تو وہ ملک کو ترقی کی راہ میں آگے لے جاتا ہے۔