لاہور (نیوز ڈیسک) چیف جسٹس ثاقب نثار نے سرکاری اراضی کی لیزپرتعمیرات سے متعلق کیس میں ڈی سی لاہور،محکمہ ریونیوافسران کوطلب کر تے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایسے افسران کیلئے لعنت ہے،جوقومی خزانے کیلئے نقصان کاباعث بنتے ہیں،یہاں کوئی بدمعاشی نہیں چلے گی،ہم سرکاری اراضی کے نگراں ہیں، آئندہ لیزنیلامی کے ذریعے دی جائیگی تاکہ شفافیت ہو،
وہ وقت گزرگیابڑاآدمی درخواست دیتا تھااورڈی سی زمین دیدیتاتھا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سرکاری اراضی کی لیزپرتعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس نے کہا ہم سرکاری اراضی کے نگراں ہیں، آئندہ لیزنیلامی کے ذریعے دی جائیگی تاکہ شفافیت ہو، وہ وقت گزرگیابڑاآدمی درخواست دیتا تھااورڈی سی زمین دیدیتاتھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ایل ڈی اے کے بھی تمام پٹرول پمپس کی ری لیزنگ کی، جس پٹرول پمپ کی15ہزار لیز تھی، اسے ڈیڑھ کروڑ میں لیز پر دیاگیا۔جسٹس ثاقب نثار کرپٹ افسران پر برس پڑے اور کہا ا ایسے افسران کیلئے لعنت ہے جوقومی خزانے کیلئے نقصان کاباعث بنتے ہیں۔عدالت نے ڈی سی لاہوراور محکمہ ریونیوافسران کوطلب کرلیا۔دوسری جانب شہری کی اراضی پرقبضے کے ایک دوسرے مقدمے میں چیف جسٹس نے طیفی بٹ کو طلب کرلیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا یہ کون ہے طیفی بٹ ؟ درخواست گزار نے بتایا طیفی بٹ نے اندرون شہر میں3کنال زمین پر قبضہ کررکھا ہے، ایس پی سٹی نے کہا طیفی بٹ نے شہری حمیرا بٹ پر بہت ظلم کیا۔جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا ایس پی سٹی آپ سوئے ہوئے ہیں؟کیوں نہیں پکڑا، طیفی بٹ کو پیش کریں یہاں کوئی بدمعاشی نہیں چلے گی۔