اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)آئندہ سرکاری زمین کی لیز اوپن آکشن کے ذریعے دی جائیگی، چیف جسٹس کے ریمارکس۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے آج پیکجز مال کی تعمیر کیخلاف ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ پیکیجز مال کے مالک بابر علی اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ
پیکیجز فیکٹری کی لیز 2015میں ختم ہو چکی ہے جبکہ مالکان 2015سے لیز ختم ہونے پر کرایہ بھی ادا نہیں کر رہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لیزپرلی گئی زمین پر پیکیجیز مال بنادیاگیا،لیزختم ہوچکی ہے توحکومت نے زمین واپس کیوں نہیں لی؟ بتائیں آپ نے پیکجزفیکٹری کیلئے زمین کب لیزپرلی؟۔ پرویز حسن ایڈووکیٹ نے عدالت میں بتایا کہ دوفروری 1957 کو 30 سال کیلئے زمین لیزپرلی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کتنی زمین تھی؟۔ درخواست گزار نے جواب دیا کہ 231 کنال 19 مرلے زمین پیکجزکولیزپردی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بورڈآف ریونیو،ڈی سی کہاں ہیں؟۔ سپریم کورٹ نے ڈی سی اوربورڈآف ریونیوحکام کو 20 منٹ میں عدالت پہنچنے کاحکم جاری کر دیا ہے ۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈی سی کہتے ہیں لیزمیں توسیع کیلئے 4سال سے درخواست پڑی ہے۔ پیکیجز مال کے وکیل کا کہنا تھا کہ مال اور فیکٹری کی زمین قانونی طور پر لیز پر لی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی لیز ابھی منسوخ کررہے ہیں، آئندہ لیزاوپن آکشن کے ذریعے دی جائےگی۔ چیف جسٹس کا کہناتھا کہ ایل ڈی اے کے سا رے پٹرول پمپس کی لیزمنسوخ کی،پہلے 15 ہزارسالانہ آتاتھااب ڈیڑھ کروڑمل رہے ہیں۔سپریم کورٹ نے پیکجیز مال کے وکلاءکو پانچ بجے دوبارہ پیش ہونے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ آج دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنا ہے، تیاری کر کے آئیں۔