اسلام آباد( آن لائن ) افغان شہریوں کی پاکستان کے راستے برطانیہ سمگلنگ کیس ایف آئی اے حکام نے سابق ڈائریکٹر کیخلاف کارروائی کی سفارش کردی ۔ برطانوی حکومت کی شکایت پر ایف آئی اے نے رپورٹ تیار کرکے وزارت داخلہ کو ارسال کردی ۔ رپورٹ کے متن کے مطابق افغان شہریوں کو 2014ء میں جعلی پاکستانی پاسپورٹ پر برطانیہ بھیجا گیا سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے اسلام آباد زون انعام غنی نے دیگر افسران کی ملی بھگت سے افغانیوں کو بیرون ملک بھیجا۔
ایف آئی اے حکام نے تفتیش مکمل کرکے الیکٹرانک ریکارڈ وزارت داخلہ کوبھجوادیا ۔ الیکٹرانک ریکارڈ میں سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کو ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی ترقیاتی ادارے ( ایف آئی اے ) نے سابق حکومت کے دور میں برطانوی حکومت کی شکایت پر شروع کی جانے والی انکوائری نمبر 41/108 مکمل کرلی ہے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے برطانوی ہائی کمیشن کی شکایت پر فوری کارروائی کا حکم دیا جس کے بعد ڈائریکٹر ایف آئی اے انعام غنی کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ایف آئی اے حکام نے مقدمہ نمبر 238/14 درج کرکے وسیع پیمانے پر تحقیقات شروع کردی ایف آئی اے حکام نے گریڈ بیس کے افسر انعام غنی کیخلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کرتے ہوئے انسانی سمگلنگ کے حوالے سے حقائق وفاقی حکومت کو پیش کردیئے ایف آئی اے کی تحقیقات میں کئی افسران کا ٹیلی فوننگ ریکارڈ میں حاصل کیا گیا ٹیلی فوننگ ریکارڈ نے انسانی سمگلرز سے لنک جوڑنے کے بعد رپورٹ مرتب کی انسانی سمگلرز کا ڈپٹی ڈائریکٹر طاہر جان درانی ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر رانا عابد ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر عدنان خان اوردیگر سے روابط کے بعد تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا گیا ۔ رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے حکام نے سستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انسانی سمگلرز کیلئے بطور سہولت کار اپنا کردار ادا کیا امیگریشن اور پاکستان ایئر لائن کے اس دھندے میں ملوث ملازمین کو بھی بچانے کی کوشش کی
سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد اکٹھا کرنے میں ڈائریکٹر ایف آئی اے نے روایتی سستی کا مظاہرہ کیا ڈائریکٹر ایف آئی اے انعام غنی نے مقدمہ کے تفتیشی کو ملزمان کی گرفتاریاں التواء میں رکھنے کا حکم دیا ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ پاکستان کی داخلی سکیورٹی اور افغان شہریوں کی جعلی پاسپورٹ پر برطانیہ لینڈ کرنے سے پاکستان کے اداروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے گئے ایف آئی اے ، پی آئی اے اور امیگریشن حکام نے انسانی سمگلرز سے رابطوں کے ٹھوس شواہد کے باوجود ایف آئی اے حکام نے وفاقی حکومت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی
جس کے بعد اعلیٰ حکام نے بھی مقدمے سے آنکھیں موند لی جس کے بعد برطانوی حکومت کی شکایت کی بنا پر رپورٹ کو زیادہ دیر دبائے رکھنا ایف آئی اے حکام کیلئے مشکل ہوگیا بعد ازاں انسانی سمگلنگ کی شکایت میں اضافے کے بعد سوئی وزارت داخلہ بھی جاگ گئی وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق رپورٹ موصول ہونے کے بعد انسانی سمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے سمیت دیگر سرکاری اداروں کے افسران اور اہلکاروں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا انسانی سمگلنگ کے حوالے سے اس منفرد نوعیت کے کیس میں ذمہ داروں کو مثالی سزا دی جائے گی یاد رہے کہ ستمبر 2014ء میں مختلف فلائٹ کے ذریعے بے نظیر ائرپورٹ سے جعلی پاسپورٹ اور ویزوں کے لندن روانگی کی فلائٹ میں سے ہیتھرو ائرپورٹ پر افغان شہریوں کو حراست میں لیا گیا تھا