جمعہ‬‮ ، 11 اپریل‬‮ 2025 

ملک کے تین اداروں نے مل کر قوم کے خلاف سازش کی ،اٹھارویں ترمیم ختم کرنے کیلئے عمران خان کو اقتدار تک پہنچایا گیا،اہم سیاسی جماعت نے سنگین الزامات عائد کردیئے

datetime 4  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(آئی این پی )عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ رخصتی سے قبل چیف جسٹس کے اٹھارویں ترمیم بارے ریمارکس نے پورے پاکستان کو رنجیدہ کر دیا ہے، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ در حقیقت ملک کے تین اداروں نے مل کر قوم کے خلاف سازش کی اور اٹھارویں ترمیم ختم کرنے کیلئے عمران خان کو اقتدار تک پہنچایا گیا ،

انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت بیساکھیوں پر کھڑی ہے جس کی جنات کو توقع نہیں تھی اور جب عمران کے بس میں نہ رہا تو چیف جسٹس کو گھر جانے سے قبل یہ ڈیوٹی سپرد کر دی گئی ہے،انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کی روح کے منافی بیانات سے پورے ملک کے عوام کو صدمہ پہنچا ہے اور اس قسم کے بیانات سے فیڈریشن کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،میاں افتخار حسین نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبوں کو کمزور کر کے طاقتور بننے کی خوش فہمی میں نہ رہے ، این ایف سی ایوارڈ اور صوبوں کے مالی امور میں مداخلت کی گئی تو ملک بھی کمزور ہو گا،انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم اس وقت کی حکومت نے سیر حاصل بحث کی تھی اور باقاعدہ تیاری کے بعد کابینہ اور پارلیمنٹ تک لایا گیا جس کے بعد متفقہ طور پر آئین میں ترمیم کی گئی ،انہوں نے کہا کہ اگر آج پارلیمنٹ کو بے توقیر کیا گیا تو مستقبل میں دیگر اداروں میں بھی اس کی روایت پڑ جائے گی جو ملک کی یکجہتی اور جمہوریت کی بقا کیلئے نیک شگون نہیں ،میاں افتخار نے کہا کہ متذکرہ ترمیم کو چھیڑنے کی صورت میں خاموش انقلاب سر اٹھائے گا اور موجودہ جعلی حکومتیں اس انقلاب کی رو میں بہہ جائیں گی،انہوں نے کہا کہ عوام کو غیر آئینی اور غیر قانونی راستے اپنانے پر مجبور نہ کیا جائے ، انہوں نے توقع ظاہر کی کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اپنے ادارے میں زیر التوا کیسوں اور سالہا سال سے سردخانے کی نذر ہونے والے مقدمات پر توجہ مرکوز رکھیں گے

تاکہ غریب سائلین کو انصاف مل سکے،انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو اختیارات دیئے گئے ہیں اور صوبائی محکمے صوبوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں جنہیں پہلے کٹھ پتلی وزیر اعظم اور اب چیف جسٹس چھیڑنے کی بات کر رہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ نصاب تعلیم میں تبدیلی یا ترمیم کا اختیار صوبوں کے پاس ہے اور عمران خان ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم کا اختیار نہیں رکھتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ 1971کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر اٹھارویں ترمیم کو چھیڑنے سے گریز کیا جائے۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…