’’پولیس والے سردی میں رات بھرتھانے میں ڈانس کرواتے ہیں‘‘ کس شہر کی پولیس خواجہ سرا ئوں کے پیچھے پڑ گئی؟ پولیس اہلکار کیا رویہ اور سلوک روارکھتےہیں؟ شرمناک انکشاف سامنے آگیا

4  جنوری‬‮  2019

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)خواجہ سرائوں کی تاریخ بہت پرانی ہے اور سکندر اعظم کے وقت سے ان کا ذکر تاریخ کی کتابوں میں ملتا ہے تاہم یہ ہر بادشاہ کی حرم سرا کی زینت رہے۔ مغل بادشاہوں کے دور میں انہیں دربار تک رسائی اور کئی مواقعوں پر تو ریاست کے انتہائی اہم معاملات میں عمل دخل بھی اختیار حاصل رہا۔ تاہم آج کے دور میں خواجہ سرا انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں ۔

مختلف تقاریب میں رقص دکھا کر یہ پیسہ کما کر زندگی بسر کرتے ہیں جبکہ کئی خواجہ سرا تو آپ نے بھیک مانگتے ہوئے بھی دیکھے ہوں گے، معاشرے میں اس صنف کیساتھ انتہائی امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے اور اس میں صرف افراد ِ معاشرہ ہی نہیں بلکہ ریاستی ادارے بھی ان کے استحصال میں پیش پیش نظر آتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ ڈیرہ اسماعیل خان بھی ہوا ہے۔ خواجہ سرا ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔ خواجہ سرائوں کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار کسی پروگرام میں پرفارم کرنے پر انہیں گرفتار کر لیتے ہیں اور پھر رات بھر سردی میں تھانے میں ڈانس کروایا جاتا ہے۔ خواجہ سرائوں نے اس موقع پر حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں نوکریاں فراہم کرے تو وہ ناچ گانا چھوڑ دیں گے۔خواجہ سرائوں نے حکومت سے پولیس کو لگام ڈالنے اور خواجہ سرا کمیونٹی کو پولیس کے ہاتھوں تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل صوبہ پنجاب کے ضلع ساہیوال میں نامعلوم افراد نے خواجہ سرا کو مبینہ طور پر زندہ جلا دیا۔تفصیلات کے مطابق ساہیوال میں مال منڈی چوک پر نامعلوم افراد کی جانب سے مبینہ طور پر جلائے گئے خواجہ سرا کو ابتدائی طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال ساہیوال منتقل کیا گیا‘تاہم جسم زیادہ جھلس جانے کے باعث ڈاکٹروں نے خواجہ سرا کو لاہور منتقل کرنے کا کہا ۔لیکن لاہور منتقل کرنے

سے قبل ہی وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ہسپتال ذرائع کا کہنا تھا کہ مبینہ طور پر زندہ جلائے گئے خواجہ سرا کا جسم 80 فیصد تک جھلس چکا تھا۔واقعے کے تحقیقاتی افسر جعفر حسین کا کہنا تھا کہ پولیس نے پاکستان پینل کوڈ ( پی پی سی ) کی دفعہ 74 کے تحت لاش کو بلدیاتی عملے کے حوالے کردیا،جو تدفین کے انتظامات کو دیکھے گا۔ذرائع کے مطابق متعلقہ تھانہ فتح شیر

پولیس اسٹیشن نے واقعے سے متعلق ابھی تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا۔واضح رہے کہ خواجہ سراؤں کیساتھ ناروا رویہ رکھنے اور ان پر تشدد کرنے کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔گزشتہ ماہ اگست میں خیبرپختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں خواجہ سرا کو مبینہ طور پر بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کا واقعہ سامنے آیا تھا۔اس واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق خواجہ سرا سمیرا نے اپنے فلیٹ میں قیام کیا ہوا تھا

کہ اس دوران بلال نامی شخص اپنے چچا کے ہمراہ اس گھر میں داخل ہوا اور خواجہ سرا کو چاقو کے وار سے زخمی کردیا۔پولیس کے مطابق اطلاع ملتے ہی اہلکار خواجہ سرا کے گھر پہنچے اور اسے زخمی حالت میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔اس واقعے سے چند روز قبل 2 خواجہ سرا کو مبینہ طور پر دوستی ختم کرنے کے معاملے پر بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا تھا اور ان کی لاش کے ٹکڑے کردیے گئے تھے۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…