اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پی ٹی آئی کی حکومت کسی سے بھی این آر او نہیں کرے گی اور اس ضمن میں حکومت اپوزیشن کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کر رہی،افواہوں کا ڈراپ سین، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے واضح اور دو ٹوک اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے
حکومت کی جانب سے کسی کو بھی این آر او دئیے جانے کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت کسی سے بھی این آر او نہیں کرے گی اور اس ضمن میں حکومت اپوزیشن کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کر رہی۔ انہوں نےپی پی پی اور پی ایم ایل (این) کے رہنمائوں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالے جانے کے حوالے سے کہا کہ کابینہ نے یہ فیصلہ ایف آئی اے، نیب اور جے آئی ٹی کی درخواست پر کیا تھا۔انہوں نے شہباز شریف کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئرمین بنائے جانے پر ایک بار پھر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ملزم ہونے کے باعث حزب اختلاف کے رہنما شہباز شریف کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کی سربراہی نہیں دی جانی چاہیے۔ کرپشن کا ملزم پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے ان پراجیکٹس کا کس طرح آڈٹ کر سکتا ہے جو کہ اس کی اپنی جماعت کے دور حکومت کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کا ملک میں جاری احتسابی عمل سے کوئی تعلق نہیں جبکہ نیب کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی تقرری پی ٹی آئی کی حکومت نے نہیں کی تھی اور حزب اختلاف کے رہنمائوں پر نیب کے کرپشن کے مقدمات پی ٹی آئی کی حکومت میں درج نہیں ہوئے۔وزیر نے کہا کہ جہاں تک کرپشن کے مقدمات کا تعلق ہے، ماضی میں پی پی پی اور پی ایم ایل این کی قیادت ایک دوسرے کو بچاتی رہی ہے تاہم یہ پی ٹی آئی ہے
جو ملک سے کرپشن کے خاتمہ کا مینڈیٹ لے کر برسر اقتدار آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علیمہ خان نے بیرون ملک اپنے اثاثوں کے بارے میں منی ٹریل فراہم کر دی ہے۔انہوں نے ن لیگ اور پیپلزپارٹی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو جن چیلنجز کا سامنا ہے وہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کے باعث ہیں کیونکہ یہ دونوں جماعتیں بدقسمتی سے گزشتہ 30 سال سے ملک پر حکمرانی کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن شروع دن سے کوششیں کرتی رہی ہے کہ یہ اسمبلی اپنا کام نہ کرے۔انہوں نے اپنی وزارت میں اصلاحات کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ وزارت اطلاعات میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔