اسلام آباد(آن لائن) چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کے خلاف پیپلزپارٹی کی عدم اعتماد کی تحریک اکثریت کے باوجود گیدڑ بھبھکی ثابت ہو گی جسکی بڑی وجہ مسلم لیگ ن کی اس حوالے سے عدم تعاون اور سرد مہری ہے۔ سیاسی ذرائع نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ
یہ حقیقت ہے کہ سینیٹ میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن ملکر کچھ بھی تبدیلی لا سکتی ہیں اور حکمران پارٹی پی ٹی آئی اس حوالے سے مقابلہ کرنے کیلئے اپنے کچھ الائنز کا سہارا لے کر بھی ان دونوں جماعتوں میں بعض دیگر چھوٹی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے مقابلہ نہیں کر سکتی لیکن مسلم لیگ ن سخت مشکلات میں ہونے کے باوجود ایسی مہم جوئی سے اجتناب کر رہی ہے اور اس لیے کرے گی جس کی وجہ سے اس کی باقی ماندہ لیڈر شپ کسی مزید مشکل کا شکار نہ ہو۔ سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹ کے چیئرمین نے بھی اپنے خلاف چلنے والی سیاسی ہوا کو محسوس کرتے ہوئے اپنی حکمت عملی کے مطابق کچھ سینیٹرز کو اپنے حق میں رام کر لیا ہے، سینیٹ کے چیئرمین جسکے پاس بیرون ملک دوروں کی فہرست مرتب کرنے سمیت کئی اختیارات ہوتے ہیں ان سے بھی کام لیا ہے لیکن چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں سب سے زیادہ رکاوٹ اپوزیشن جماعتوں کا ایک بنچ پر نہ ہونا ہے اور کسی ایک سیاسی جماعت کی خواہش پر سینیٹ میں کوئی تحریک لانا فی الحال خارج ازامکان ہے۔ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کے خلاف پیپلزپارٹی کی عدم اعتماد کی تحریک اکثریت کے باوجود گیدڑ بھبھکی ثابت ہو گی جسکی بڑی وجہ مسلم لیگ ن کی اس حوالے سے عدم تعاون اور سرد مہری ہے۔ سیاسی ذرائع نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ سینیٹ میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن ملکر کچھ بھی تبدیلی لا سکتی ہیں