اسلام آباد (این این آئی)احتساب عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں ناکافی ثبوت پر شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا گیا۔عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ دستیاب شواہد کی بنا پر نواز شریف کا بینیفشل اونر ہونا خارج از امکان نہیں۔
جج نے کہا کہ دستیاب ثبوت کی بنیاد پرمسلم لیگ(ن) کے قائد کو شک کا فائدہ دیا جاتا ہے تاہم عدالت نے اپنے فیصلے میں حسن اور حسین نواز کے ناقابل ضمات وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنوں اشتہاری ہی رہیں گے اور وطن واپسی پر ان کا ٹرائل کیا جائے گا۔تفصیلی فیصلے میں 2015 کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کسی شخص کے قصور وار ہونے کا مکمل یقین ہونے تک سزا نہیں دی جاسکتی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ گلف اسٹیل مل کی فروخت سے کمپنیاں بنانے کا دعویٰ بوگس ثابت ہوا جبکہ نواز شریف کے قوم سے خطاب کے مندرجات بھی قابل قبول نہیں۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ کمپنیوں کے قیام کے وقت کم عمر حسن نواز کا کوئی آزاد ذریعہ معاش نہیں تھا جبکہ یہ بھی خارج از امکان ہے کہ فلیگ شپ انوسٹمنٹ میں 7 لاکھ پاؤنڈ کی سرمایہ کاری نواز شریف کی ہو۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس بات کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ نوازشریف نے 7 لاکھ پاؤنڈ اپنی خفیہ رقم سے دیے ہوں۔فیصلے کے مطابق عدالت اس بات پر مطمئن ہے کہ نواز شریف، شریف خاندان کے بااثر فرد ہیں اور اپنے والد میاں شریف کی وفات کے بعد سابق وزیر اعظم عملی طور پر خاندان کے سربراہ تھے۔احتساب عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ کیپیٹل ایف زیڈ ای میں نواز شریف کی تنخواہ کے معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔