اسلام آباد (آئی این پی) چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) دونوں ممالک کے مابین جامع شراکت داری کا اہم پلیٹ فارم بن کر ابھرا ہے دونوں ممالک کے اتفاق رائے کے ساتھ اس کا آغاز کیا گیا اور خوش اسلوبی کے ساتھ آگے بڑھایا گیا ، چینی رہنماء سی پیک کی تعمیر کو قدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
اتوار کو چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران سی پیک کے تحت 11 منصوبے مکمل کیے گئے جب کہ 11 منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ ان 22 منصوبوں پر 18.9 ارب ڈالر خرچ ہوئے ان کے علاوہ 20 مزید منصوبے بھی پائپ لائن میں ہیں ۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت سی پیک ایک جامع منصوبہ ہے جس کی اہم سیاسی ، معاشی اور معاشرتی اہمیت ہے ۔ سیاسی طور پر یہ دونوں ممالک کے تعلقات کے مابین اتفاق رائے اور تزویراتی شراکت داری ہے ۔ معاشی طور پر یہ ایسا منصوبہ ہے جس سے دونوں ممالک میں مشترکہ تعمیر و ترقی ہو رہی ہے اور سماجی طور پر اس منصوبے کے تحت دونوں اطراف کے لوگ اکٹھے کام کررہے ہیں ۔ سی پیک پر عملدرآمد کے لئے دونوں ممالک میں جوائنٹ کو آپریٹو کمیٹی قائم کی اور اس کے علاوہ 7 جوائنٹ ورکنگ گروپس قائم کیے جن کے مقصد منصوبہ بندی ، توانائی ، ٹرانسپورٹیشن ، انفراسٹرکچر ، گوادر بندرگاہ ، صنعتی تعاون ، سماجی ، معاشی ترقی اور بین الاقوامی تعاون کو دیکھنا ہے ۔ حال ہی میں بیجنگ میں منعقد ہونے والی آٹھویں جے سی سی میں دونوں ممالک نے سی پیک پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا ۔ توانائی کے شعبے میں یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ 15 توانائی کے منصوبوں کو ترجیح حاصل ہے جن سے 11 ہزار 110 میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی ۔ 7 توانائی کے منصوبے مکمل ہیں جب کہ 6 کی تعمیر جاری ہے جب کہ ان 13 منصوبوں سے 6 ہزار 910 میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی ۔
سی پیک کے تحت توانائی کے منصوبوں سے سستی بجلی پیدا ہو رہی ہے اور بجلی کے ٹیرف 16اور 18 روپے سے کم ہو کر 8 روپے فی یونٹ ہو چکا ہے ۔ انفراسٹرکچر کے شعبہ میں کے کے ایچ فیز ٹو ، کراچی لاہور موٹروے اور لاہور اورنج لائن منصوبے پر کام جاری ہے ۔ راولپنڈی سے خنجراب تک فائبر آپٹک بچھانے کا کام بھی جاری ہے ۔ ان جاری منصوبوں کو چین کی جانب سے سستے فراہم کیے جانے والے قرضوں کے تحت تعمیر کیا جا رہا ہے جس کی شرح سود 2 فیصد ہے اور اس پر 5.874 ارب ڈالر خرچہ آئے گا ۔
گوادر پورٹ پر اب تک 250 ملین ڈالر خرچ ہو چکا ہے ۔ 2017 میں گوادر بندرگاہ کے ذریعے 4 لاکھ ٹن کارگو ہینڈل کیا گیا ۔ گوادر بندرگاہ پر 2030 تک کام مکمل ہو جائے گا ۔ پاکستان ریلوے کے ساتھ بھی ایم ایل ون منصوبے پر مذاکرات جاری ہیں ۔ گوادر فری زونز میں 30 کمپنیوں نے سرمایہ کاری کی ہے جس کی قیمت 474 ملین ڈالر ہے ۔ سی پیک کے تحت اب تک پاکستان میں 75 ہزار ملازمتوں کے مواقع پیدا کئے گئے ۔ سی پیک کے تحت 2030 تک 7 لاکھ ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے ۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کا شارٹ ٹرم پلان 2020، درمیانی مدت کا منصوبہ 2025 اور طویل المدتی منصوبے 2030 میں مکمل ہونگے ۔