ایبٹ آباد(آئی این پی)ایبٹ آباد کی تحصیل حویلیاں کے نواحی علاقے میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی 3 سالہ فریال کے قاتلوں کا سراغ لگانے کیلئے رشتے داروں اور پڑوسیوں کے ڈی این اے نمونے حاصل کرلیے گئے۔4 روز قبل زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 3 سالہ فریال کے قاتل اب تک نہیں پکڑے جاسکے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر(ڈی پی او) کے مطابق مقتول بچی کے رشتے داروں اور پڑوسیوں کے خون کے نمونے ڈی این اے کیلئے حاصل کرلیے گئے ہیں لہذا ڈی این اے رپورٹ آنے پر کارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں حویلیاں سے 3 سالہ فریال کی لاش ملی تھی جس کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد شدید سردی میں نیم مردہ حالت میں کھلے آسمان تلے پھینک دیا گیا جس کے بعد بچی کا انتقال ہوگیا۔ڈاکٹرز نے بھی 3 سالہ ننھی فریال سے جنسی زیادتی کی تصدیق کی تھی۔ ننھی فریال کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور سوشل میڈیا پر جسٹس فور فریال ہیش ٹیگ کے نام سے مہم بھی چلائی جارہی ہے۔واضح رہے کہ رواں سال فروری میں قصور میں 7 سالہ ننھی زینب کو بھی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا جس کے بعد پورے ملک میں غم و غصہ پھیل گیا تھا۔پنجاب پولیس نے ڈی این اے کے ذریعے مقتول بچی کے پڑوسی عمران کو گرفتار کیا تھا جسے عدالت سے سزائے موت سنائے جانے کے بعد تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ ایبٹ آباد کی تحصیل حویلیاں کے نواحی علاقے میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی 3 سالہ فریال کے قاتلوں کا سراغ لگانے کیلئے رشتے داروں اور پڑوسیوں کے ڈی این اے نمونے حاصل کرلیے گئے۔4 روز قبل زیادتی کے بعد قتل ہونے والی 3 سالہ فریال کے قاتل اب تک نہیں پکڑے جاسکے۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر(ڈی پی او) کے مطابق مقتول بچی کے رشتے داروں اور پڑوسیوں کے خون کے نمونے ڈی این اے کیلئے حاصل کرلیے گئے ہیں