لاہور(آئی این پی) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے (ن) لیگ میں فاروڈ بلاک بننے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر قوم چوروں، لٹیروں، کرپٹ اور سلطانے ڈاکوؤں سے ہمدردی رکھتی ہے تو پھر ملک پر اللہ تعالیٰ رحم کرے‘ وزیر اعلیٰ سندھ کو شرم ہے تو انہیں مستعفی ہو جانا چاہیے ، کیا ہمارے دو وزراء نے استعفے نہیں دئیے،شہباز شریف صرف ریفرنسز والوں کا لیڈر ہے’
یہ سیاسی جونکیں ہیں جنہوں نے قوم کا خون چوس لیا ہے ان کی قسمت میں پھر بھی ذرا سی بھنڈی ہی ہے اور ہم نے صبح ہریسہ کھایا ہے ‘سندھ میں گورنر راج کی ضرورت نہیں ، جہاں گڑ سے کام ہوتا ہو وہاں زہر دینے کی کیا ضرورت ہے‘ آصف علی زرداری کا کیس نواز شریف سے ایک ہزار گنا بڑا ہے کیونکہ جس کیس میں دستاویزی شہادتیں ہوں انہیں رد نہیں کیا جا سکتا‘اللہ نظر بد سے بچائے چوروں کو اس جگہ پہنچاؤں گا جہاں ان کی اصل جگہ ہے ‘ایل این جی کے معاملے میں شاہد خاقان عباسی جہاں چاہیں بات کرنے کو تیار ہوں ’چوہدری نثار میرے پڑوسی اور شہر دار ،اللہ تعالیٰ نے (ن) لیگ نے غلطی کرائی تو عمران خان اقتدار میں آیا اور ملک کے لئے عمران خان ضروری ہے ‘ شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے پرمیرا کلیجہ پھٹا ہوا ہے ،سپریم کورٹ سے رجوع کرنے یا ممبر بننے کے حوالے سے کل (پیر)عمران سے ملاقات کروں گا ،کوشش کروں گا اس کا ممبر بنوں پھر ایک چوروں کی اور دوسری شیخ رشید چوکیدار کی پی اے سی ہو گی۔ریلوے کے بیٹ رپورٹرز کے اعزاز میں ظہرانے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ان مینڈ کراسنگ کے حوالے سے پنجاب اور سندھ میں مسائل ہیں ، آئندہ دورہ لاہور پر وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات کروں گا اور ہم اس کاحل نکالنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ای سی سی نے ریلو ے کے تمام شیڈز میں ڈیزل کے آئل ڈپو بنانے کی اجازت دیدی ہے جس کے بعد آئل ٹرانسپورٹ کا تمام عملہ ریلوے میں ضم ہو جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بغیر ٹکٹ سفر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے ڈی ایس کیلئے مجسٹریٹ کے اختیارات مانگے ہیں جس کے تحت پہلے تین روز جبکہ اس کے بعد سات روز کیلئے گرفتار کر سکیں گے۔ ہم نے بغیر ٹکٹ سفر کرنے والوں سے چھ کروڑ روپے جرمانہ وصول کیا ہے او ریہ چار ارب روپے سالانہ بنتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب نجی شعبے کو جو پسنجر اور فریٹ ٹرین دیں گے اس کا پیشگی ایڈوانس وصول کیا جائے گا اور بزنس ٹرین والی کارروائی دوبارہ نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس کو سلیوٹ کرتا ہوں جنہوں نے ریلوے کی اربوں روپے کی پراپرٹیز کے 90کی دہائی سے چلے آنے والے کیسز کادو ماہ میں فیصلے کرنے کا حکم دیا ہے ۔ چیف جسٹس تعریف کرنے پر برا منا جا تے ہیں لیکن انہوں نے حقیقی معنوں میں قوم کی بڑی خدمت کی ہے ۔ انہوں نے ہم آئندہ سال جو نئی ٹرینیں چلانے جارہے ہیں ان کے ناموں کیلئے عوام سے رائے طلب کررہے ہیں کہ وہ ہیڈ کوارٹرمیں اپنے تجویزہ کردہ نام دیں اور جو نام منتخب ہوگا اسے پچیس ہزار روپے انعام دیا جائے گا،
ہم ٹکٹ پر انعام دینے کا بھی سوچ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نئے سال میں بیس نئی ٹرینوں میں دو وی آئی پی ٹرینیں بھی ہوں گی او رکوشش ہو گی کہ ان کے ناشتے ، بیڈ اور دیگر سہولیات کیلئے فائیو سٹار ہوٹلوں کو ٹینڈر میں شامل کریں ۔ ہم 1350والے اور وی آئی پی دونوں کلائنٹس کو راغب کر رہے ہیں، باقی ہم ان علاقوں پر توجہ مرکوز کریں گے جہاں سڑک کی حالت انتہائی نا گفتہ بہ ہے ۔ ہم نے ایک فریٹ ٹرین چلا دی ہے اور 20جنوری کو دوسری ٹرین بھی چلے گی ۔ فیول کی 300 ٹرینیں چل پڑیں تو سب اچھا ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ریلوے کو کالی بھیڑوں سے پاک کر دیں گے اور کوئی رعایت نہیں دیں گے۔انہوں نے سیاسی سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ خورشید ٹیں ٹیں نہ کریں ، جو آدمی اپنے حجم سے زیادہ بولے سمجھیں ا س کا وقت آ گیا اور اسے پتہ لگ گیا ہے ،خورشید شاہ کامستقبل بھی آصف زرداری سے مختلف نہیں ہوگا۔ شیخ رشید نے اس سوال کہ پیسے چوری کرنے والا بڑا مجرم ہے یا آئین توڑنے والا کا جواب دیتے ہوئے آئین پاکستان ایک مقدس کتاب ہے جسے لوگوں نے سنبھالا ہوا ہے لیکن آئین پاکستان موم کی ناک ہے ، آئین کو چوروں ، ڈاکوؤں، لٹیروں سے خطرہ ہے ۔جس کے خلاف بھی کیس ہے اسے حاضر کریں ۔
انہوں نے کہا کہ میں شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ دینے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کیلئے سنجیدہ ہوں لیکن مجھے عمران خان کی کابینہ کا ممبر ہونے کی وجہ سے حیاء آتی ہے ۔میرا کلیجہ پھٹا ہوا ہے کہ آج چور بھی معزز ہو گئے ہیں اور بدبو دار لوگ ہمیں طعنے دے رہے ہیں۔ میں کل ( پیر) کے روز عمران خان سے ملوں گا اور بات کروں گا ۔ مجھے بھی پی اے سی کا ممبر بنائیں ، اور پھر دوسر ی پی اے سی ہو گی ،میں ممبر بن کر ہی کافی ہوں ، ایک طرف چوروں کی پی اے سی اور دوسری طرف شیخ رشید چوکیدار کی پی سی ہو گی ،قلندر کا ایک ہی نعرہ چور سارے اندر ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں کہ سپیکر کا فیصلہ غلط تھا، کسی بھی شخص کے ریمانڈ پر ہونے پر پروڈکشن آڈر جاری نہیں ہو سکتے ۔