لاہور (یوپی آئی) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے بچوں کے جگر اور گردوں کی پیوندکاری کی علاج گاہ نہ ہونے کیخلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے وزیر صحت پنجاب کو پلان سمیت 6 جنوری کو طلب کر لیا ۔ عدالت نے وزیر صحت پنجاب کو متعلقہ سیکرٹریز سمیت پیش ہونے کا حکم دیا۔ فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ
بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں آج تک بچوں کے جگر اور گردوں کے پیوندکاری کی کوئی علاج گاہ نہیں۔ حکومتوں نے ایسے بچوں کو علاج گاہ دینے کی بجائے اورنج لائن ٹرین بنانے کو ترجیح دی۔ اورنج ٹرین بھی موجودہ حکومت سے مکمل نہیں ہو رہی، وہ بھی ہم کروا رہے ہیں۔ میرے لئے قابل شرم ہے کہ معصوم بچوں کو بچانے کیلئے معاشرہ آج تک کچھ نہیں کر سکا۔ پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوشن میں بھی ابھی تک کسی بچے کے جگر کی پیوندکاری کا آپریشن نہیں ہو سکا۔ سربراہ پی کے ایل آئی ڈاکٹر جواد ساجد نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں بہترین سرجنز، مریض بچوں کو سنبھالنے والے سٹاف کی کمی کا سامنا ہے۔ جس فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بالغ مریض کے جگر کی پیوندکاری کا پہلا آپریشن کرنے کیلئے سپریم کورٹ کو ٹائم فریم دیں۔ ڈاکٹر جواد ساجدنے بتایا کہ ہم 31 دسمبر کو پہلے آپریشن بارے اجلاس میں فیصلہ کریں گے جبکہ چلڈرن ہسپتال کی ڈاکٹر ہما نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت چلڈرن ہسپتال میں 28 بچے جگر کی پیوندکاری کیلئے زیر علاج ہیں لیکن ان کا علاج ناممکن ہے۔ عدالت نے پی کے ایل آئی کی قانونی حیثیت تبدیل کرنے بارے بھی رپورٹ طلب کر لی۔