لاہور (این این آئی) بروقت علاج نہ ہونے کے باعث ہلاک ہونیوالے بچی کی میت کو لیکر والدہ سپریم کورٹ رجسٹری کے باہر پہنچ گئی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ،چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے بچی کی تدفین کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بچی کی وفات قدرتی عمل ہے۔ہفتہ کے روز چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہیومن رائٹ سیل میں دی گئی درخواست پر سماعت کی ۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ بچی کے والد پولیس کی حراست میں
ہونے کی وجہ سے وہ بچی کا علاج نہ کرواسکے،بیمار بچی کا علاج نہ ہونے کی وجہ سے چار ماہ کی آمنہ انتقال کر گی لہٰذا چیف جسٹس ذمہ داران کیخلاف کاروای کا حکم دیں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر والد حراست میں ہے تو قانون کے مطابق مجسٹریٹ سے پیرول رہائی کی درخواست دیتے ،بچی کی وفات قدرتی عمل ہے لہٰذا اسکی تدفین کر دی جائے۔ سماعت سے قبل ہلاک ہونی والی بچی آمنہ کی والدہ اپنی بیٹی آمنہ کی میت لیکر سپریم کورٹ رجسٹری کے باہر پہنچی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔