اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا کے مختلف ممالک کے افراد یورپ کی جانب سے مہاجرین کو قبول کرنے کے اعلان کے بعد سے وہاں کا رخ کر رہے ہیں جن میں زیادہ تر تعداد شام، افغانستان، عراق اور دیگر اسلامی ممالک کے شہریوں کی ہیں جو جنگ کی تباہ کاریوں کے باعث یورپ کا رخ کر رہے ہیں تاکہ اپنا اور اپنے خاندان کی زندگیوں کو بچا سکیں۔یہ مہاجر مختلف راستوں سے
یورپ میں داخل ہو رہے ہیں اور ان میں سے بیشتر یونان میں پھنس چکے ہیں۔ ایسے میں چند ایسے ممالک کے شہری بھی شامل ہیں جو کہ یورپ میں زندگی گزارنے کی خواہش میں اپنے آبائی ممالک میں اچھی خاصی پرسکون زندگی اور ملازمتیں تیاگ کر مہاجر بن کر یورپ کی جانب سے محو سفر ہوئے تاہم اب وہ مختلف جگہوں پر مہاجر کیمپوں میں پھنس چکے ہیں۔ ایسے ہی ایک پاکستانی نوجوان رحمت اللہ خان بھی ہیں جو کہ پاکستان میں بینکر تھے تاہم یورپ میں زندگی گزارنے کی خواہش میں اپنی اہلیہ رباب مرزا کے ساتھ مہاجر بن کر یورپ کی جانب محو سفر ہوئے اور یونان کے راستے یورپ میں داخل ہونا چاہتے تھے ، تاہم یونان کے علاقے لیسبوس میں وہ موریا مہاجر کیمپ میں کئی ماہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔ جہاں شدید سردی ہے اور مہاجرین کو خیموں میں دن گزارنے پڑ رہے ہیں ، اس کیمپ میں 11ہزار مہاجرین کے پاس نہ تو گرم کپڑے اور نہ ہی خوراک ہے ۔ انتہائی کسمپرسی کے عالم میں یہاں ہزاروں مہاجرین کیمپ میں موجود ہیں۔ جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے رحمت اللہ خان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی سن رہا ہے تو میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہاں کئی خاندان رہ رہے ہیں اور سردی آرہی ہے ، فیملیز کیلئے رات کے وقت یہاں قیام بہت مشکل ہے، بچے اتنی سردی برداشت نہیں کر سکتے، یہاں ایسے خاندان بھی ہیں جن کے ہاں 10یا 12دن قبل بچوں کی ولادتیں ہوئی ہیں۔
اس موقع پر رحمت اللہ خان کی اہلیہ رباب مرزا نے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں سب مائوں کی بات کر رہی ہوں، ان کے پاس بچوں کیلئے کپڑے نہیں ہیں، سردی آرہی ہے اور بچوں کے جوتے بھی نہیں، بچوں کیلئے کھلانے کیلئے کچھ نہیں اور پیسے بھی نہیں ہیں۔ میں کیا کہوں، اس موقع پر رباب مرزا اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکیں اور رو پڑیں۔ رحمت اللہ خان اور ان کی اہلیہ رباب مرزا واحد پاکستانی نہیں جو کہ یورپ میں زندگی گزارنے کے خواب سجائے اچھی خاصی زندگی چھوڑ کر اب مہاجر کیمپ میں سخت ترین حالات کا مقابلہ کر رہے ہیں بلکہ ان جیسے درجنوں پاکستانی اس وقت مہاجر کیمپوں میں کسمپرسی کا شکار ہیں۔