اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار نے آج میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے حالات شدید ترین سیاسی بحران کی نشاندہی کررہے ہیں، ایک ایسے موقع پر جب ملک کو سیاسی وقومی استحکام کی ضرورت ہے جو دور دور تک نظر نہیں آتا، اس میں سب سے بڑی ذمہ داری حکومت کی ہے کہ ملک کو عدم استحکام سے نکالے، اپوزیشن کے تحفظات دور کرے،
حکومت کو سمجھ لینا چاہیے کہ کوئی ملک اپوزیشن کے بغیر جمہوری طور پر چل نہیں سکتا اور کوئی ملک بھی سیاسی استحکام کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا۔ احتساب پر پوری قوم متفق ہے لیکن اس کے طریقہ کار پر اپوزیشن کو شدید تحفظات ہیں، وہ دور کرنا حکومت کا کام ہے، احتساب کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنا ضروری ہے جس کے لیے حکومت کو اپوزیشن سے ملکر احتساب کے طریقہ کار پر تحفظات دور کرنا چاہیے اور اداروں کو پورا موقع ملنا چاہیے کہ وہ تمام کیسز کو متنقی انجام تک پہنچائیں۔چوہدری نثار نے کہا کہ میرے مشورے پر عمل ہوتا تو آج (ن) لیگ کی حکومت ہوتی، عدلیہ اور فوج کے خلاف بیان بازی سے گریز کیا جاتا تو مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو آج ان مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا، لیکن آج انہیں کوئی مشورہ نہیں دے سکتا کیوں کہ میں اب (ن) لیگ کا حصہ نہیں ہوں۔ صحافی نے چوہدری نثار سے سوال کیا کہ کیا آپ کو وزیراعلیٰ پنجاب بنایا جا رہا ہے؟ جس پر جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں چاہتا تو آج اقتدار میں ہوتا لیکن میں نے کبھی اقتدار کی سیاست نہیں کی بلکہ اصولوں کی سیاست کرتا ہوں۔سابق وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ مودی حکومت پاکستان سے مثبت تعلقات نہیں چاہتی اور بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے منتیں کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے اور یہ عمران خان کے اس بیان کے منافی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کی عزت پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔