کراچی(نیوزڈیسک)اومنی گروپ اور دیگر نجی پاور پلانٹس کو سبسڈی کیسے ملی،دلچسپ دستاویزحقائق سامنے آگئے۔تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان نے نجی پاور پلانٹس کوسبسڈی دینے کی قرارداداسمبلی میں پیش کی تھی ۔دستاویز کے مطابق پیپلزپارٹی کے کسی رکن نے اومنی گروپ ودیگر پاورپلانٹس کو سبسڈی دینے کی قرارداد پیش کرنے سے انکار کیا تھا۔
کیپٹیو پاور پلانٹس کو سبسڈی دینے کی قرارداد 16مئی 2017کو سندھ اسمبلی میں پیش کی گئی تھی۔اس وقت وزیراطلاعات سیدناصرحسین شاہ سے اسمبلی میں ون آن ملاقات کے بعد خرم شیر زمان نے کیپٹیو پاور پلانٹس کو سبسڈی دینے کی قرارداد پیش کی تھی۔خرم شیر زمان کی اومنی گروپ،دیگر پاور پلانٹس کو سبسڈی دلانے کی قرارداد کے لیے کیا کوئی ڈیل ہوئی تھی؟؟۔نجی پاور پلانٹس کو سبسڈی دینے کی قرارداد کا ڈرافٹ بھی خرم شیرزمان نے تیار کرکے دیاتھا۔خرم شیزمان کی قرارداد کے بعد سندھ حکومت نے کیپٹیو پاور پلانٹس کو سبسڈی دینے کے لیے ایکٹ اسمبلی میں پیش کیا۔سندھ اسمبلی نے 3جولائی 2017کو نجی پاور پلانٹس کو سبسڈی دینے کا بل منظورکیا۔14جولائی 2017کواس وقت کے گورنر محمد زبیر نے اومنی گروپ ،دیگر کے پاور پلانٹس کو سبسڈی دینے کے بل کی مخالفت کی۔گورنر کے اعتراضات کے بعد کیپٹیو پاور پلانٹس کو سبسڈی دینے کا بل دوبارہ سندھ اسمبلی سے 24جولائی 2017کو منظورکرایاگیا۔پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان نے کسی مرحلے پر اومنی گروپ،دیگر کے نجی پاور پلانٹس کو سبسڈی دینے کی مخالفت نہیں کی۔قرارداد سے لیکر بل کی منظوری تک خرم شیرزمان نے کیپٹیو پاور پلانٹس کو سبسڈی کے معاملے پر خاموشی اختیار کیے رکھی۔کیا اومنی گروپ اور دیگر کے نجی پاور پلانٹس کو سبسڈی دلانے کے لیے ۔خرم شیرزمان کو کوئی فائدہ ملا؟؟؟۔پیپلزپارٹی کے کسی رکن نے نجی پاور پلانٹس کی سبسڈی کے لیے قرارداد پیش کیوں نہیں کی،اہم سوال حل طلب ہے