اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے شماریات کو بتایا گیا کہ گزشتہ دس سال میں 4 سے 5 ارب ڈالر سروسز ایکسپورٹ رہی کچھ لوگ پیسہ کمانے کی خاطر اعداد وشمار چھپانے کی کوشش کرتے ہیںایم ایف نے پاکستان کے ادارہ شماریاتکی تعریف کا خط لکھ اہے ۔ کمیٹی نے ملک میں بڑھتے ہوئے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ
اس سے زرعی رقبہ تیزی سے ملک میں ختم ہو رہاہے ہائوسنگ سوسائیٹیز کو لگام دینے کے لئے قانون سازی کی جائے ۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے شماریاتکا اجلاس چیئرمین سینیٹ ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس منعقد ہوا اجلاس میں سینیٹر سید شبلی فراز ، مصدق ملک ، جنرل (ر) عبدالقیوم ، آصف کرمانی ، انجینئر رخسانہ زبیری کے علاوہ وزارت شمارتیات کے اعلی حکام نے شرکت کی ۔ وزارت شماریات کی جانب سے سروسز شماریات پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکرٹری شائستہ سہیل نے بتایا کہ اس وقت سروسز سیکٹر کا معیشت میں 60.23 فیصد حصہ ہے ، گزشتہ دس سال میں 4 سے 5 ارب ڈالر سروسز ایکسپورٹ رہی ، آئی ایم ایف نیپاکستان کو لکھے گے خط میں ادارے کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستان کا ادارہ شماریات بہترین پریکٹسسز اختیار کیے ہوئے ہے ، کچھ لوگ پیسہ کمانے کی خاطر اعداد وشمار چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہاکہ حکومتی گڈز اور سروسز نمبر ایک پر ہیں حکومت نے کونسی ایسی سروسز دی ہیں کہ حکومت گڈز و سروسز فراہمی میں پہلے نمبر پر ہے ۔سینیٹر مصدق ملک نے سوال کیا کہ صرف حکومت نے کیسے ساڑھے چار ارب ڈالر میں سے ساڑھے تین ارب ڈالر کی سروسز ایکسپورٹ کیاس کی تفصیلات کمیٹی کو بتائی جائیں جس پر
سیکرٹری شماریات نے کہاکہ میں آفس سے جا کر چیک کرکے بتاسکوں گی کیونکہ اس میں بڑی تعداد میں لاجسٹکس سپورٹ کی سروسز ہیں،۔ اراکین کمیٹی نے استفار کیا کہاجلاس میں وزیر شماریات کیوں کمیٹی میں نہیں آئے، جس پر وزارت کے حکام نے بتایا کہ وہ کسی کیس میں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری گئے ہیںچیئرمین کمیٹی نے ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہاکہ اگلی میٹنگ میں
وہ کمیٹی میں آنا یقینی بنائیں اور حکام سروسز معاملات کو سمجھ کر آئیںجنرل (ر)، سینیٹر عبد القیومنے کہاکہ شماریات کمیٹی لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان کی غیر ڈاکومنٹ شدہ اکانومی ہے، ڈاکومنٹڈ اکانومی سے زیادہ ہیگر حقائق پر مبنی اعداد و شمار ملیں تو ملکی معیشت کی بہتری کے لیے سینیٹ میں یہ معاملہ زیر بحث لائیں۔انڈسٹری کے بعد زراعت کا شعبہ پیچھے کی جانب جا رہاہے۔
،وزارت کے حکام نے بتایا کہ 2007-8 سے ملک میں سروسز کا شیئر بڑھا، سیکرٹری شماریات سروسز سیکٹر میں اضافے سے ملک کی زرعی سیکٹر کا شیئر کم ہوا، گزشتہ دس سال سے انڈسٹری کا شیئر برقرار رہا، سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ زراعت کو ہاسنگ سوسائٹیوں نے تباہ کیا، زرعی زمینوں پر ہاسنگ سکیم کی ممانعت ہونی چاہیے انہوں نے کہانڈسٹریاں وہاں لگتی ہیں جہاں اعتماد ہو
اس وقت سیلر سب سے بڑا فیکٹر ہے جبکہ انڈسٹریلسٹ مایوس بیٹھا ہے ۔ لاہور کی زرعی زمینیں ہاوسنگ کالونیز میں تبدیل ہو چکی ہیں اس وقت ڈی ایچ اے ، بحریہ میں زمیں خریدنے میں دوڑ لگی ہے یہ نہ ہو کہ کل گندم بیرون ملک سے منگوانی پڑ جائے۔ جس پر چئیرمین کمیٹی نے اگلے اجلاس میں سی بی آر ، ہاوسنگ، اور اسٹیٹ بنک کے نمائندوں کا اجلاس میں طلب کر لیا۔ ( م ،ع)