اسلام آباد (آئی این پی) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنے ایک کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ گھروں کے وعدوں کو بھول کر ملک میں کٹے اور مرغیاں پالنے میں لگ گئے ہیں،حکومت کو رونے دھونے کے علاوہ مسائل کے حل کے لئے اقدامات کرنے ہونگے،حکومت کے ایسے رویے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد خراب ہوتا ہے،حکومت اپنی پالیسی پہ نظر ثانی کرے ، پیپلز پارٹی سے قربت اپوزیشن میں ہونے پر ہے،
اپوزیشن ملک کے مفاد میں مل کرکام کرتی ہے، اگرنواز شریف کے نام اپارٹمنٹ ہے تو ثابت کریں ۔ اپارٹمنٹ جس کے ہیں وہ خود منی ٹریل دے دے گا ،دوست ممالک سے قرضے ملنے پر معجزات کا انتظار مگرکوئی اثرات نظر نہیں آرہے۔وہ بدھ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کر رہے تھے ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شہباز شریف جیل میں ہیں جب وہ اسمبلی آتے ہیں تو ان سے بات ہو جاتی ہے ۔ پارٹی کے ایڈوائزری گروپ مل کر فیصلہ کرتا ہے ۔ میں پارٹی رکن ہوں مگر ہم سب فیصلے مل کر کرتے ہیں ۔ شہباز شریف کے جیل جانے سے اتنا بڑا گیپ نہیں جو فل کیا جائے وہ 18 سال سے روزانہ کی بنیاد پر علاج کر رہے ہیں ۔ پیپلز پارٹی سے قربت اپوزیشن میں ہونے پر ہے ۔ اپوزیشن ملک کے مفاد میں مل کرکام کرتی ہے ۔ معاشی مسائل پر اپوزیشن میں مکمل اتفاق ہے ۔ حکومتی رویے ، معاشی صورتحال ، مہنگائی کے مسئلے پر اپوزیشن متحد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دوست ممالک سے قرضے ملنے پر معجزات کا انتظار مگرکوئی اثرات نظر نہیں آرہے ۔ ہر قرضے کے ساتھ کوئی نہ کوئی شرائط ضرور ہوتی ہے ۔ حکومت پہلے کہتی ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے اور بعد میں کہتے ہیں کہ ہم جائیں گے ۔ حکومت کے ایسے رویے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد خراب ہوتا ہے ۔ موجودہ حالات مشکل ہیں ۔ حکومت کو اپنی پالیسی پہ نظر ثانی کرے ہر حکومت کو کوئی نہ کوئی
درپیش چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ حکومت کو رونے دھونے کے علاوہ مسائل کے حل کے لئے اقدامات کرنے ہوتے ہیں ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیر اعظم اپنے ایک کروڑ نوکریوں اور 50 لاکھ گھروں کے وعدوں کو بھول کر ملک میں کٹے اور مرغیاں پالنے میں لگ گئے ۔ ہمیں انتظار ہے کہ حکومت کی پالیسی یا ڈائریکشن سامنے آئے جو بات وزیر اعظم یا وزیر خزانہ کرے گا وہ مارکیٹ پر اثر انداز ہوتی ہے ۔ احتساب اگر کرنا ہے تو بے شک پہلے (ن) لیگ سے کریں ۔ ہمیں جیل میں ڈالنا ہے تو
ڈال دیں مگر احتساب کا عمل ہر سیاسی پارٹی کے ساتھ ایک جیسا ہونا چاہیے ایک احتساب سوموٹو پر ہو رہا ہے اور ایک احتساب نیب کر رہا ہے جب کہ ایک احتساب کا اعلان وزیر اعظم عمران نے کر رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے مل اس وقت لگائی جب کسی بینک سے قرض نہیں لیا تھا ۔ نواز شریف نے جو منی ٹریل دکھائی تھی دکھا دی یہ 30 سال پرانی بات ہے ۔ نواز شریف نے کاروبار کرکے مل لگائی کرپٹ لوگ پیسہ نہیں کماتے۔ کمپنی نے 88 فیصد منافع کمایا ۔ وہ پیسہ پاکستان آیا تھا ۔ اگرنواز شریف کے نام اپارٹمنٹ ہے تو ثابت کریں ۔ اپارٹمنٹ جس کے ہیں وہ خود منی ٹریل دے دے گا ۔ بیٹے سے 10 ہزار درہم تنخواہ نہ لینے پر نااہل قرار دیا گیا ۔ مینں شریف نے جلا وطنی میں مل لگائی اور پیسہ کمایا جس ملک میں مل لگائی اسے نہیں مگر یہاں اعتراض کیا جارہا ہے ۔ 30 سال پرانا منی ٹریل کون پاکستان دے سکتا ہے ۔