پشاور (این این آئی) چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ دھمکیوں کے ذریعے نیب کو خاموش نہیں کرایا جاسکتا ،اپنی پرفارمنس اور کارکردگی سے پروپیگنڈا مہم کا مقابلہ کرنے پر یقین رکھتے ہیں،ہم چہرہ نہیں کیس دیکھتے ہیں ،میگا کرپشن کے وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے ۔نیب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے بدھ کو نیب خیبر پختونخوا کا دورہ کیا جہاں ڈائریکٹر جنرل نیب فرمان اللہ خان نے انہیں صوبے میں
زیر تحقیقات میگا کرپشن کیسز سے متعلق پیشرفت سے آگاہ کیا۔اس موقع پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ میگا کرپشن کے وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے اور بیورو کی موجودہ قیادت نے میگا کرپشن کے مقدمات کو الماریوں اور فائلوں سے نکال کر ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچاتے ہوئے رواں سال بدعنوانی کے 440 ریفرنسز احتساب عدالتوں میں دائر کیے جو زیر التوا ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کیخلاف زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چہرہ نہیں کیس دیکھتے ہیں اور اس کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے پر یقین رکھتے ہیں، خیبر پختونخوا میں بھی کرپشن کے مقدمات کو شفاف، میرٹ، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ نیب کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے لیکن نیب اپنی پرفارمنس اور کارکردگی سے پروپیگنڈا مہم کا مقابلہ کرنے پر یقین رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دھمکیوں کے ذریعے نیب کو خاموش نہیں کرایا جاسکتا، ہمارا ہر قدم قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ ہے۔ سرگودھا یونیورسٹی کے غیر قانونی کیمپسز کھولنے کے الزام میں گرفتار پروفیسر میاں جاوید کی موت بارے ایک بار پھر وضاحت کرتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا کہ میاں جاوید کی موت نیب کی تحویل میں نہیں جوڈیشل کسٹڈی میں ہوئی ہے ، مگر اس کے باوجود دانستہ طور پر نیب کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا جو قابل افسوس اور بیورو کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی ایک مذموم کوشش ہے۔