اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ جو لوگ اب بھی نواز شریف کا دفاع کررہے ہیں انہیں شرم آنی چاہیے ٗ نوازشریف اور آصف علی زر داری بے نقاب ہوگئے ہیں ٗ دنیا کے کرپٹ لوگوں میں نوازشریف کا نام آیا، ملیں صرف کاغذوں میں تھیں ٗلاکھوں ڈالرز مریم نواز اور نواز شریف کے ڈرائیورز کے اکاؤنٹس میں آتے رہے، یہ پیسہ کسی کے باپ کا نہیں ٗ عوام کا ہے۔ پیر کو نیب ریفرنس میں نواز شریف کو سزا ہونے کے بعد یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف کو پورا موقع دیا گیا تھا لیکن وہ منی ٹریل پیش نہیں کرسکے۔انہوں نے کہا کہ احتساب قانون شق 9 کے تحت اگر پیسوں کا ریکارڈ پیش نہیں کیا جاتا تو وہ ناجائزکمائی تصور ہونگے۔انہوں نے کہا کہ لاکھوں ڈالرز مریم نواز اور نواز شریف کے ڈرائیورز کے اکاؤنٹس میں آتے رہے، یہ پیسہ کسی کے باپ کا نہیں بلکہ عوام کا ہے، غریب کا پیٹ کاٹ کر پیسہ باہر منتقل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اتنے ثبوت کے بعد جو لوگ اب بھی نواز شریف کا دفاع کررہے ہیں انہیں شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کرپٹ لوگوں میں نواز شریف کا نام آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے 40سال کا حساب مانگا گیاتو انہوں نے نے 40سال قبل لئے گئے فلیٹ کی رسیدیں تک عدالت میں جمع کرادیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف بیرون ملک بنائے گئے اثاثوں کا حساب عدالتوں کو نہیں دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پراپرٹیز نواز شریف نے خریدی اور بچوں کے نام کی۔ انہوں نے کہا کہ بچے والدین کو نہیں جانتے ،والدین بچوں کو نہیں جانتے اور دونوں نے مل کر ملبہ دادا پر ڈال دیا۔ انہوں نے کہا کہ 3 بار منتخب وزیراعظم کے بچوں کا موقف ہے کہ وہ پاکستانی شہری نہیں ہیں،نوازشریف کا بھی مؤقف ہے کہ بچے برطانوی شہری ہیں ، ان پرملکی قانون لاگو نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ بچے اتنے نالائق ثابت ہوئے ہیں کہ
وہ اپنے والد کے دفاع کیلئے سامنے نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے بچے باہر رکھے ہوئے ہیں اور یہاں کرپشن کررہے ہیں، نواز شریف اور آصف زرداری آج بے نقاب ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بولا جا رہا ہے کہ یہ انتقامی کارروائی ہے لیکن نہ نیب قوانین ہم نے بنائے نہ 2015ء میں یہ کیسز ہم نے ان کیخلاف بنائے ۔انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں پہلی بار پتہ چلادنیا کی کن شخصیات نے جعلی کاغذات سے جائیدادیں بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ العزیزیہ کیس میں
محمد نوازشریف کو 7سال قید اور 25ملین ڈالر جرمانہ ہوا ہے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو تکنیکی بنیاد پر بری کیا گیا۔ چودھری فواد حسین نے کہا کہ العزیزیہ کے بعد 18 دن میں ہل میٹل کے نام سے نئی مل کھڑی کردی گئی، ہل میٹل 2010 تک مکمل خسارے میں تھی، لیکن نواز حکومت آنے کے بعد ہل میٹل نے ترقی کرنا شروع کردی اور یہ سونے کے انڈے دینے لگی ۔ انہوں نے کہا کہ 2010سے 2015تک خسارے میں رہنے والی مل سے 10لاکھ ڈالر منتقل کئے گئے،
اصل میں کوئی مل موجود ہی نہیں تھی ۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیلئے جعلی کمپنیاں بنائی گئیں جو پیسہ گردش کررہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کمیشن لے کر پیسہ باہر جاتا تھا، کچھ پیسہ باہر رہ جاتا اور کچھ پاکستان آجاتا، اس پیسے سے بیرون ملک جائیدادیں خریدی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹھگ سیریز ون العزیز مل ہے جبکہ ٹھگ سیریز ٹو اومنی گروپ ہے۔وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہاکہ
جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ کی سمری ہوش اْڑا دینے والی ہے،جے آئی ٹی کی تحقیقات کو داد دینی چاہئے جس طرح جے آئی ٹی نے منی لانڈرنگ کو بے نقاب ہے وہ لائق تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ نے سندھ میں زرداری سسٹم کو عیاں کردیا ہے،زرداری کی جعلسازی میں سندھ حکومت نے مکمل معاونت کی ۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور آصف زرداری کے درمیان گٹھ جوڑ تھا اور لوٹ کھسوٹ کیلئے ایک منظم سسٹم بنا ہوا تھا۔شہزاد اکبر نے کہا کہ
ہمیں اب سمجھ آرہی ہے کہ پاکستان کو کیوں گرے اور بلیک لسٹ میں ڈالا جارہا تھا، اس ملک کے نظام کو چند کرپٹ حکمرانوں کے لیے کس طرح باندی بنادیا گیا وہ اس جے آئی ٹی رپورٹ سے سمجھ آرہا ہے جب ہ ان لوگوں کو لگ رہا تھا کہ یہ کبھی نہیں پکڑے جائیں گے۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ لوٹ کھسوٹ کے پیسوں کو چھپانے کیلئے پیچیدہ جال بنا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اومنی گروپ میں جے آئی ٹی نے 11500 اکاؤنٹس کا جائزہ لیا ہے اور 924افراد کے انٹرویو کئے گئے ہیں
جس کے بعد پتہ چلا کیسے یہ لوگ پیسے ان اکاؤنٹس میں گھماتے پھراتے رہے ،ان میں 100 سے زائد جعلی اکاؤنٹس بھی تھے جن میں اومنی گروپ کے 32 جعلی اکاؤنٹس بھی شامل تھے، ان تمام پیسوں کو گھمانے اور پھرانے کے بعد ان پیسوں کو جائز پیسے میں شامل کردیا جاتا تھا اور زرداری گروپ کے تمام بلز ان جعلی اکاؤنٹس سے ہی ادا کیے جاتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹھیکوں کے کمیشن کی کمائی کو چھپانے کیلئے جعلی بینک اکاؤنٹس اور ایک بینک کھڑا کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ
اومنی گروپ کے جعلی اکاؤنٹس سے 9ارب روپے لیکر سمٹ بینک کی ایکویٹی پوری کی گئی،کھربوں روپے کی اراضی غیرقانونی طور پر کراچی منتقل کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف بحریہ گروپ کو 11ہزار 251ایکڑ اراضی دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اومنی گروپ کو 54ارب روپے کا قرض دیا گیااور54ارب کے قرض کے عوض صرف 14سے 15ارب روپے کے اثاثے رہن رکھے گئے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ ترقرض نیشنل بینک آف پاکستان سے دلوایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ساری جعلسازی کا مرکزی کردار
آصف علی زرداری تھا۔ انہوں نے کہا کہ فریال تالپور کے گھر میں لگنے والے سیمنٹ کی ادائیگی تک جعلی اکاؤنٹس سے کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بلاول ہاؤس پر ہونیوالے اخراجات ،فضائی ٹکٹس اور جلسوں میں استعمال ہونے والے ٹرکوں کی ادائیگی ،آصف زرداری اور ان کے دوستوں کے 110بیرونی دوروں کی ادائیگی بھی جعلی اکاؤنٹس سے کی گئی انہوں نے کہا کہ حتی کہ سالگرہ پر کٹنے والے کیک کا ایک لاکھ روپے بل بھی جعلی اکاؤنٹ سے اداکیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فریال تالپور نے جائیدادیں اپنے محافظین اور ڈرائیورز کے نام کررکھی تھیں۔ معاون خصوصی نے کہا کہ اومنی گروپ جے آئی ٹی نے 16نیب ریفرنسز دائرکرنے کی سفارش کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کے وکیل فاروق نائیک کے نام پر بھی جعلی اکاؤنٹ سامنے آچکاہے۔