لاہور( نیوزڈیسک )قومی احتساب بیورو کے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل ذوالفقار بھٹہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کی جانب سے دفاع میں کمزوریاں نظر آتی ہیں، قانون کے تحت ایک سے زیادہ مقدمات میں اگر سزا سنائی جا چکی ہو تو اس صورت میں مشکل ہوگا کہ سزا معطل کی جا سکے۔
بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کسی شخص کے خلاف ایک سے زیادہ ریفرنسز ہوں تو انہیں سخت گیر سمجھا جاتا ہے اور نواز شریف کو اس سے پہلے ایون فیلڈ کیس میں سزا سنائی جا چکی ہے اور اب العزیزیہ کیس میں بھی سزا سنا دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دفاع میں اس مرتبہ تکنیکی غلطیاں کی گئی ہیں، دفاع کے لیے کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے اور عام طور پر استغاثہ سے کہا جاتا ہے کہ وہ شواہد پیش کرے کہ کیا استغاثہ کے پاس مکمل شواہد ہیں؟ لیکن جب دفاع کی جانب سے کوئی خاص نقطہ یا پہلو اٹھایا جاتا ہے، جیسے پہلے قطری خط کا ذکر کیا گیا تھا تو ایسی صورت میں دفاع سے کہا جاتا ہے کہ اس کے شواہد پیش کریں۔ اس مرتبہ دفاع کی جانب سے فعال کردار سامنے نہیں آیا اور اس میں ماہرین نہ کچھ کمزوریاں دیکھیں ہیں۔انہوں نے حسن اور حسین کومفرور قرا ردئیے جانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس میں شہریت کا معاملہ آ جاتا ہے اور یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ اس کا براہ راست اس کیس سے کوئی تعلق ہے اور اگر کسی ملک سے ملزمان کو لانے کے لیے رابطہ کیا جاتا ہے تو اس صورتحال میں اس ملک کو یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ یہ دیکھے کہ اس مقدمے میں ملزم کس حد تک ملوث ہے اور اس کے علاوہ وہاں یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ کیا یہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر تو نہیں اور انتقامی کارروائیاں ہو رہی ہیں،اس صورتحال میں ان کو یہاں لانا مشکل ہو جائے گا۔