لاہور( این این آئی)وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ابھی تو کرپشن پر جھاڑو پھیرنے کیلئے باندھا جارہا ہے یہاں تو بھل صفائی ہو گی،30مارچ تک بہت سے بڑے فیصلے ہو چکے ہوں گے ،چاہے پٹڑی کی اس طرف ہو یا پٹڑی کے اْس طرف کرپشن کرنے والا کوئی بھی نہیں بچے گا،نواز شریف نے سپریم کورٹ میں جو کچھ کہا احتساب عدالت میں اس کی نفی کی ،ان لوگوں نے آدھی زندگی کرپشن سے اکٹھی کی گئی دولت کو ٹھکانے لگانے اورآدھی اسے بچانے میں گزار دی ،
دونوں والدین بڑے کاریگر ہیں اور مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ دونوں خاندانوں کے بچوں کو پتہ ہی نہیں کہ ان کے دستخطوں اور انکے اکاؤنٹس کے نام پر کیا کیا ہو رہا ہے،عمران خان سادہ آدمی ہے وہ شریف برادران کی چالاکیوں کو نہیں سمجھتا ، اگر شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا ہے تو پھر وفاقی وزیر کا حلف بھی دیدیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریلوے ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں پر غلط فیصلے کراتا ہے اور دوسروں کو موقع ملتا ہے ۔ نوا ز شریف کے خلاف کیس میں عمران خان اور حکومت کا کوئی ہاتھ نہیں ۔ نواز شریف ہمیشہ غلط ٹائم پر غلط فیصلہ کرتے ہیں ، لڑائی کے وقت پر این آر او مانگ رہے ہوتے ہیں ۔ پہلے آسمان سر پر اٹھایا ہوا تھا لیکن لاہور پہنچے تو ٹیں ٹیں فش ہو گئے ، ضمانتیں ہوئی تو غائب ہو گئے اور میڈیا والوں کوان کی فائل تصاویر لگانا پڑ گئیں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ اب ٹوئٹس میں ہر بات نظر آئے گی ، جو ٹوئٹس بھول گئے تھے جو کہتے کہ نیٹ پرابلم ہے ، ٹوئٹس میں کیڑے پڑ گئے تھے اب وہاں بہار اور برسات آ گئی ہے او راب آپ کو لا تعداد ٹوئٹس نظر آئیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرا کیس تھا اور جب بھی کوئی تاریخ لکھے گا اس میں میر اذکر آئے گا ۔ شیخ اکرم نے عدالت کے سامنے ایک دستاویز لہرا کر کہا کہ تمام مسائل کا حل آ گیا ہے ، معزز عدالت کے جج نے اس دستاویز کو دیکھ کر کہا کہ کیا آپ نے اپنے موکل سے اس پر مشورہ کیا ہے جس پر شیخ اکرم نے کہا کہ میں تاریخی دستاویز پیش کر رہا ہوں ،
پھر کہا اسے عام نہ کیا جائے جس پر عدالت نے کہا کہ آپ اسے کیس میں لگا رہے ہیں اور کہتے ہو عام نہ کریں ۔ نواز شریف کا کیس انتہائی بھونڈے طریقے سے لڑا گیا ، میں خواجہ حارث صاحب کے والد کو جانتا ہوں جنہوں نے ہمارے شہر کا تاریخی کیس لڑا ، لیکن جس غیر ذمہ دارانہ طریقے سے کیس لڑا گیا مجھے مایوسی ہوئی۔ کچھ نہیں تو یہ آصف زرداری سے ہی سبق لے لیتے وہ کس طرح توسیع کراتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں توقع رکھتا ہوں کہ بحران کے وقت میں قومی ذمہ داری کا ثبوت دیا جائے گا ۔
شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ ہم عدلیہ پر یقین رکھتے ہیں لیکن فیصلے کو نہیں مانتے ،کیس میں سیاست سیاست نہیں کھیلنا چاہیے اگر کیس کو کیس سمجھ کر لڑا جاتا تو فائدہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی جانب سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ، سپریم کورٹ ملک کی سب سے بڑی عدالت ہے لیکن وہاں جو پیش کیا گیا اور جو موقف اپنایا گیا اس کی احتساب عدالت میں نفی کی گئی پھر تو یہ ہونا ہی تھا ۔ انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کا اتحادی ہوں لیکن میں شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا حامی نہیں ۔
عمران خان سادہ آدمی ہے وہ شریف برادران کی چالاکیوں سے واقف نہیں ۔ یہ تاش کے پتوں کو چھاتی سے لگا کر کھیلتے ہیں جب ضرورت ہوتی ہے تو ایک ہو جاتے ہیں او رجب ضرورت پڑتی ہے تو دو ہو جاتے ہیں ۔ میں نے چند روز پہلے کہا تھاکہ شہباز شریف گوٹی فٹ کر رہے ہیں لیکن یہ پوری طرح فٹ نہیں ہو رہی ، شہباز شریف مذاکرات کرنے کا فنکار ہے اور نوازشریف کو سعودی عرب سے شہباز شریف ہی لائے تھے ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف بعض اوقات بلا کر بیان دیتے ہیں پھر یہ ڈان لیکس بن جاتا ہے اور کئی دفعہ شکل چھپاتے پھرتے ہیں کہ گفت و شنید کے معاملات چل رہے ہیں ،
جب ریجیم بدلتی ہے تو سیاست بدل جاتی ہے ۔ یہاں ون مین پولیٹیکس ہوتی ہے اور باقی جمعہ جنج ہوتی ہے ،جو آوے ہی آوے اور جاوے ہی جاوے پر یقین رکھتے ہیں ان کا سیاست میں کوئی مقام نہیں ہوتا ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چیف جسٹس نے عدالت میں پروجیکٹر پر جے آئی ٹی کی رپورت چلائی ہے ، فریال صاحبہ نے کوئی علاقہ ہی نہیں چھوڑااور ساری بے نامی کی زمینیں ہیں ، ان کی ہوس ہی ختم نہیں ہوتی ۔ یہاں گردن اترنا کوئی بڑا حادثہ نہیں لیکن یہ معاشی قاتل ہیں ، یہ معاشی غدار ہیں اور آج انہوں نے ملک کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ عمران خان چین ، سعودی عرب اور یو اے ای جارہا ہے کہ اس ملک کی معیشت کو سہارا دیا جا سکے
ہماری امپورٹ بل کی ادائیگی کیلئے فارن ایکسچینج آ سکے ۔ انہوں نے کہا کہ جس کالونی میں وزیر رہتے ہیں جنہوں نے ایمانداری اور دیاتنداری کا حلف اٹھایا ہوتا ہے وہیں اب چور اور ڈاکو رہتے ہیں ، شہباز شریف احتساب عدالت میں پیش ہوگا تو جھنڈا لگا کر ، پی اے سی کے چیئرمین کو ساری سہولتیں اوراتھارٹی حاصل ہوتی ہے اور اس کو وفاقی وزیر کے برابر درجہ حاصل ہوتا ہے میں تو کہوں گاکہ شہباز شریف کو وفاقی وزیر کا حلف بھی دیدیں ۔ جن لوگوں نے جمہوریت کی آس لگائی ہے اور جو مسائل کا حل چاہتے ہیں انہیں اس فیصلے سے مایوسی ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن ، لوٹ مار اور منی لانڈرنگ کی وجہ سے عمران خان کی حکومت مہنگائی ،
بیروزگاری اور مہنگے یوٹیلٹی بلز کا شکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کا عمل تیز تر ہوگا اور حالات بدل رہے ہیں ، متعصب ہندو مودی سرحدوں پر سرجیکل سٹرائیک کی طرف نہ جائے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چاہے پٹڑی کی اس طرف چاہے پٹڑی کے اس طرف کرپشن کرنے والا کوئی بھی نہیں بچے گا، میں ایک سیٹ کا لیڈر ہوں لیکن عمران خان کا بڑا پن ہے کہ وہ میرے بات کو سنتا ہے ۔ انہوں نے نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اچھا ہے دونوں بھائی ایک ساتھ رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2019بڑا اہم اور تاریخی سال ہے اور 30مارچ تک بہت سارے بڑے فیصلے ہو چکے ہوں گے ، کرپشن پر جھاڑو پھیرنے کے لئے ابھی تو جھاڑو باندھا جارہا ہے ابھی تو بھل صفائی ہو گی،ابھی چوروں کی باری ہے ہماری باری نہیں آرہی ۔انہوں نے کہا کہ ابھی چھوٹا ٹریلر چلے گا ،
پکا راگ نہیں لگے گا ، یہ کوئی قسطنطنیہ فتح کرنے کے جرم میں نہیں جارہے ،دو ڈھائی سال سے رو رہے ہیں ،اب تو عوام کو زبانی یاد ہو گیا ہے کہ یہ چوری کا کیس ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری تو کہتے کہ جیل میر اسسرال ہے اور میں جیل میں ہی پلا بڑا ہوا ہوں پھر اس کو جیل کیا کہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں پبلک کااؤنٹس کمیٹی کا ممبر نہیں ہو لیکن اگر شہباز شریف چیئرمین ہو گیا ہے تو میں عمران خان سے کہوں گا کہ مجھے ممبر بنا دو ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تو لگتا ہے کہ آصف زرداری نے بلاول کے ساتھ بھی ہاتھ کیا او راسے پتہ ہی نہیں، بعض اوقات یہ لگتا ہے کہ ان بچوں کو یہ پتہ ہی نہیں کہ ان کے دستخطوں اور اکاؤنٹس کے نام پر کیا کیا ہو رہا ہے ۔ میں دونوں خاندانوں کی بات کر رہا ہوں ان کے والدین بڑے کاریگر ہیں ، میں نے کہا تھاکہ پانامہ میں ڈیڈ پر مریم بی بی کے دستخط نہیں یہ جعلی ہیں اور جب میں نے انکے خاندان کے جعلی دستخط کرنے والے شخص کی طرف پیچھے دیکھا تو وہ وہاں سے بھاگ گیا ۔