ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آپ کو پتا ہے ڈاکٹر شاہد مسعود نے میرے بارے میں بڑی نامناسب باتیں کر رکھی ہیں مگر یہ زیادتی ہے!!حامد میر اپنے پر الزامات لگانے والے کی کیا سفارش لیکر وزیراعظم عمران خان کے پاس پہنچ گئے، وہاں کیا باتیں ہوئیں؟

datetime 24  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سرگودھا یونیورسٹی لاہور کیمپس کے پروفیسر میاں جاوید کی ہتھکڑیوں میں لاش کی تصاویر نے جہاں ہر کسی کو پریشان کر دیا ہے وہیں صحافتی حلقوں کی جانب سے اس انسانیت سوز عمل پر شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ معروف صحافی حامد میر اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ سچ تو یہ ہے کہ جس دن عمران خان اسلام آباد میں وزیراعظم ہائوس کو یونیورسٹی

بنانے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے عین اُسی دن لاہور کی کیمپ جیل میں میاں محمد جاوید سردی سے ٹھٹھر کر مر رہا تھا۔ عمران خان کی تقریر پر بار بار تالیاں بج رہی تھیں۔ جب اُنہوں نے پاکستان میں غیر مسلموں کو تحفظ دینے پر زور دیا اور کہا کہ ہمیں نریندر مودی کو بتانا ہے کہ پاکستان کی اقلیتیں بھارت کی اقلیتوں سے زیادہ محفوظ ہیں تو میں نے بھی تالی بجائی۔ابھی پچھلے ہی ہفتے میں نے مشہور ٹی وی اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کی ہتھکڑیوں میں تصویر دیکھی تو سوچنے لگا کہ اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات میں مقدمات کا سامنا کرنیوالے کسی سیاستدان کو عدالت میں ہتھکڑیاں لگا کر پیش نہیں کیا جاتا لیکن چند کروڑ کی کرپشن کے الزام میں ملوث ڈاکٹر شاہد مسعود کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنا کیوں ضروری تھا؟ میں نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی درخواست کی تو انہوں نے بلا لیا۔ میں نے اُنہیں بتایا کہ آپ کو پتا ہے جب ڈاکٹر شاہد مسعود نے سرکاری ٹی وی کی سربراہی قبول کی تو میرا موقف تھا کہ صحافیوں اور اینکرز کو سرکاری عہدے نہیں لینا چاہئیں جسکے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود نے میرے بارے میں بڑی نامناسب باتیں کیں۔ کراچی میں مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا تو اُنہوں نے اسے ڈرامہ قرار دیا یہاں تک کہا کہ حامد میر کو گولیاں نہیں لگیں حالانکہ دو گولیاں ابھی تک میرے جسم کے اندر ہیں۔ مجھے اس سے کوئی غرض نہیں کہ موصوف پر کیا الزام ہے،

معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے، فیصلہ بھی عدالت کو کرنا ہے۔ مجھے صرف یہ پوچھنا ہے کہ اگر شہباز شریف، سعد رفیق، شرجیل میمن اور دیگر سیاستدانوں کو ہتھکڑیوں کے بغیر عدالتوں میں لایا جاتا ہے تو ڈاکٹر شاہد مسعود کو ہتھکڑی کیوں لگائی گئی؟ وہاں موجود نعیم الحق صاحب نے میرے موقف کی تائید کی اور وزیراعظم نے وعدہ کیا کہ وہ اس معاملے کی انکوائری کرینگے۔

کچھ دن پہلے میں ایک زندہ انسان کی عزتِ نفس کو مجروح کرنے کا معاملہ لے کر عمران خان کے پاس گیا تھا، اب ایک لاش کی عزتِ نفس مجروح ہونے پر مجھے توقع تھی کہ عمران خان کچھ نہ کچھ ضرور کہیں گے کیونکہ مدینہ کی ریاست میں یہ ظلم ناقابل برداشت ہے۔ مجھے انتظار ہی رہا اور عمران خان اپنی تقریر ختم کر کے واپس چل دیئے۔ میں سوچ رہا تھا کہ اگر قائداعظم کے پاکستان میں انصاف ہار گیا تو تحریک انصاف کیسے جیتے گی؟ میاں محمد جاوید نے پاکستان توڑا نہ آئین توڑا لیکن اُسے سزا مل گئی۔ یہاں آئین توڑنے والے کو سزا نہیں ملتی تو پھر یہ مدینہ کی ریاست کیسے بنے گی؟ ہتھکڑی والی لاش کی تصویر انصاف کا نوحہ ہے، انصاف کی موت پر مجھے نیند نہیں آئی تو حکمرانوں کو نیند کیسے آ جاتی ہے؟

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…