اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کا فیصلہ کب سنایا جائیگا، جس خبر کا سب کو بے چینی کا انتظار تھا وہ آگئی۔تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کا فیصلہ آج اسلام آباد کی احتساب عدالت سنائے گی، جج ارشد ملک فیصلہ تحریرکر چکے ہیں اور اب اس فیصلے کی نوک پلک درست کی جا رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف کی
قسمت کا فیصلہ دوپہر 12بجے کے بعد متوقع ہے۔عدالت کے اندر اور باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر اور آس پاس آج ایک ہزار کے قریب اہل کار تعینات ہیں، کمرۂ عدالت میں نواز شریف کو کلوز پروٹیکشن یونٹ سیکیورٹی فراہم کرے گا۔نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کے فیصلے کے موقع پر عدالت میں صرف 15افراد کے داخلے کی اجازت ہو گی، ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے رینجرز بھی موجود رہے گی۔جوڈیشل کمپلیکس اور اطراف کے علاوہ بھی اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں پر اضافی پولیس فورس تعینات کی گئی ہے۔ایک بکتر بند گاڑی بھی اسلام آبادکی احتساب عدالت پہنچا دی گئی ہے جو عقبی راستے سے لائی گئی۔نواز شریف احتساب عدالت میں آج اپنے خلاف نیب ریفرنسز کا فیصلہ سننے خود جائیں گے۔ نواز شریف نے احتساب عدالت جانے سے پہلےصبح سویرے عباس آفریدی کے فارم ہاؤس پہنچے جہاں ان کی اپنے وکیل خواجہ حارث سے مشاورت ہوئی ہے۔ اس موقع پر ان کے بھتیجے اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔دوسری جانب اسلام آباد انتظامیہ نے نواز شریف کو احتساب عدالت آنے سے تاحال روک دیا ہے ۔ نواز شریف اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے گرین سگنل کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد وہ عباس آفریدی کے فارم ہائوس سے جوڈیشل کمپلیکس
کی جانب سے روانہ ہونگے۔ کارکنوں اور رہنمائوں کی بڑی تعداد انہیں اسلام آباد جی الیون سے رسیو کرینگے جس کے بعد قافلہ آگے کو روانہ ہوگا۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف عدالتوں نے پاناما کیس سے اب تک تمام اہم فیصلے جمعہ کے روز سنائے تاہم العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ پیر کو آ رہا ہے۔ نواز شریف کیخلاف جمعہ کے روز پہلا فیصلہ 20 اپریل 2017ء کو
سنایا گیا، جب سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں اکثریت رائے سے جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا۔سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017 کو پاناما کیس کا فیصلہ سنایا جس کے بعد اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو اقتدار سے الگ ہونا پڑا، عدالت نے اپنے فیصلے میں شریف خاندان کے خلاف نیب کو تین ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔ 20 اکتوبر 2017 کو احتساب عدالت نے حسن نواز
اور حسین نواز کو مفرور ملزم قرار دیا تھا۔ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ 6 جولائی 2018 کو سنا چکی ہے جس میں نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 سال جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی گئی تھی۔سزا کے بعد گرفتاری دینے کیلئے سابق وزیر اعظم نواز شریف اپنی بیٹی کے ہمراہ لندن سے 13 جولائی کو لاہور پہنچے تھے جب انہیں گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔ بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے 19 ستمبر 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس کا احتساب عدالت کا فیصلہ معطل کر دیا تھا اور نواز شریف، صفدر اور مریم کو ضمانت پر رہا کر دیا تھا، اس فیصلے کے خلاف نیب کی درخواست سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔