کراچی(این این آئی) پی آئی اے کی دس سالہ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انتظامیہ کی پائلٹس پر مہربانیاں جاری رہیں، اضافی ادائیگیاں کی گئیں۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی دس سالہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق سیاسی حکومتیں اور ایئر لائن انتظامیہ پائلٹس کے ہاتھوں بلیک میل ہوئیں،گزشتہ دس سال میں پائلٹس کو کم ازکم فلائنگ گھنٹوں پر مبنی الانس سے ہٹ کر بھی ادائیگیاں کی گئیں۔
قومی ائیر لائن کے پائلٹس کو کی گئی ادائیگیوں کے مقابلے میں کارکردگی کی شرح کم رہی,آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ جہازوں کی تعداد کے مقابلے میں پی آئی اے میں پائلٹس کی تعداد بھی زیادہ ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بوئنگ737 گرانڈ ہونے کے باوجود اس کے لئے مقرر فرسٹ آفیسرز تنخواہیں وصول کر رہے ہیں،50سے 75 کم از کم فلائنگ گھنٹے پائلٹس کے لئے مقرر کرنا پائلٹس کو غیر ضروری فائدہ پہنچانا ہے۔ریونیو کے اعتبار سے لیگی حکومت کے پانچ سال بدترین رہے ،فیول کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود ریونیو نہایت کم رہا۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ریونیو تین بار سو ملین سے زیادہ رہا جبکہ لیگی حکومت ایک بار بھی سو ملین ریونیو نہ کما سکی۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق خسارے کے اعتبار سے لیگی حکومت کے پانچ سال بدترین رہے، حکومت کے آخری سال میں مجموعی نقصان 360 ملین کا ہوگیا۔فیولنگ میں گزشتہ دس سال میں 436 ارب روپے خرچ کئے گئے۔2013میں57فیصد فیول پر خرچ کیا گیا جبکہ سب سے کم 30 فیصد 2016 میں خرچ کیا گیا، مینجمنٹ کی نااہلی کی وجہ سے فیول مینجمنٹ درست طور پر نہ ہوسکی۔ پی آئی اے کی دس سالہ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ انتظامیہ کی پائلٹس پر مہربانیاں جاری رہیں، اضافی ادائیگیاں کی گئیں۔ ق پی آئی اے کی دس سالہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق سیاسی حکومتیں اور ایئر لائن انتظامیہ پائلٹس کے ہاتھوں بلیک میل ہوئیں