کراچی(این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے توانائی کے شعبے گردشی قرضہ تیرہ سو ارب روپے سے تجاوز کر کے ملکی معیشت کے لئے بڑا خطرہ بن گیا ہے۔ سابقہ حکومتوں کی طرح اسے ٹالنے کے بجائے اسکا مستقل حل نکالا جائے۔
ن لیگ کے وزیر خزانہ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد گردشی قرضہ کو ہمیشہ کے لئے دفن کرنے کا دعویٰ کیا مگر پانچ سال میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا گردشی قرضہ چھوڑ کر ملک سے فرار ہو گئے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ماضی کی کئی حکومتوں نے آئی ایم ایف سے معاہدوں میں توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کا وعدہ کیا مگر اس پر عمل درامد نہیں کیا جسکی وجہ سے گردشی قرضہ بڑھتا چلا گیا۔موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل اسکے خاتمہ کا دعویٰ کیا تھا جس اب پورا کرنے کی ضرورت ہے۔موجودہ حکومت نے بجلی کی پیداوار اور تقسیم کرنے والی کمپنیوں کے تیرالیس اثاثے گروی رکھ کر دو سو ارب کے سکوک بانڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے اس قرضہ کا چھوٹا سا حصہ ادا ہو جائے گا اور بجلی گھر بند ہونے سے بچ جائیں گے مگراس سے گردشی قرضہ کے جن کو قابو نہیں کیا جا سکے گا اور یہ مسئلہ ایک یا دو سال میں دوبارہ سر اٹھا لے گا اس لئے اسکا پائیدار حل نکالا جائے۔انھوں نے کہا کہ سکوک بانڈز کے اجراء کے لئے اسلامی بینکوں کو چنا گیا ہے جس سے اسلامک فنانس کی صنعت کو ترقی ملے گی اور بینکنگ انڈسٹری میں اسکا حصہ جو اس وقت 13.6 فیصد ہے بڑھ جائے گا۔ پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے توانائی کے شعبے گردشی قرضہ تیرہ سو ارب روپے سے تجاوز کر کے ملکی معیشت کے لئے بڑا خطرہ بن گیا ہے۔