اسلام آباد( آن لائن )موبائل کارڈز پر ٹیکس ختم کرنے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے قومی خزانے کو 58 ارب ریونیو شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا۔ تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم رکھنے کے لیے جنرل سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی کے حکومتی فیصلے کے سبب 38 ارب روپے اور سپریم کورٹ کی جانب سے موبائل فون کارڈ پر ٹیکس وصولی روکنے کے باعث قومی خزانہ 20 ارب روپے سے محروم ہوا۔
یہ دو اقدامات ٹیکس ریونیو میں 58 ارب روپے کا شارٹ فال پورا کرنے کے لیے دوسرے منی بجٹ میں عوام پر کچھ نئے ٹیکس عائد کرنے کے اقدامات کی تیاریوں کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس ضمن میں ٹیکس گزاروں کی حقیقی آمدن ٹریس کرنے اور ٹیکس چوری کے راستے بند کرنے کے لیے سفارشات بھی طلب کی گئی ہیں۔وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ پٹرول پر جی ایس ٹی کی شرح 17 فیصد سے کم کر کے 8 فیصد کی گئی، ہائی سپیڈ ڈیزل پر 13 فیصد، مٹی کے تیل پر 2 فیصد اور لائٹ ڈیزل آئل پر 0.5 فیصد کر دی گئی۔دوسری جانب آئی ایم ایف سے نئے قرض پروگرام کے حصول کے لیے جاری مذاکرات میں فنڈ حکام نے ٹیکس وصولیوں میں ہدف کے برعکس کمی پر تشویش کا اظہار کیا اور ہدایت کی گئی ہے کہ دوسری ششماہی جنوری تا جون میں ٹیکس وصولیاں ہدف کے مطابق کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کی جائیں۔ ایف بی آر نے مڈ ٹرم ریونیو کے جائزے کے لیے کمشنرز اور کلکٹرز کانفرنسز بلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ریونیو کی گرتی ہوئی صورتحال کو انتظامی اقدامات سے سنبھالا جا سکے۔یاد رہے کہ اس سے قبل یہ خبر موصول ہوئی تھی کہ حکومت نے عوام پر 160 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کی تیاری کر لی ہے۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے کے بعد ستمبر میں پہلے منی بجٹ میں عوام پر 182 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا تھا۔