لاہور(نیوز ڈیسک)20 دسمبر کو لاہور کے علاقہ لوہاری گیٹ میں درندگی اور سفاکیت کا افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا جہاں محلہ تیلیاں کے رہائشی جمیل کی بیٹی 9 سالہ عائشہ کو نامعلوم ملزم نے زیادتی کے بعد گلے میں پھندہ ڈال کر قتل کر دیا۔ پولیس نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے مقتولہ کی خالہ سمیت کئی افراد کو شامل تفتیش کر لیا ہے، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایس پی سٹی نے مقتولہ کے کمسن بھائی عبداللہ کو ٹافیاں، lays، جوس اور دیگر چیزیں خرید کر دیں
اور عبداللہ کو پیار کرتے ہوئے اصل واقعہ جاننے کے لیے اس کے والد کے سامنے بار بار وقوعہ کے متعلق سوالات کیے، اس موقع پر کمسن عبداللہ نے بتایا کہ ماموں اس سے قبل بھی اس کی مقتولہ بہن پر کئی بار تشدد کرتا رہتا تھا، عائشہ کے والد نے اس موقع پر بتایا کہ جب اسے وقوعہ کی اطلاع ملی تو وہ جائے وقوعہ پر پہنچا تو اس کی سالی مریم نے کہا کہ بھائی اسے معاف کر دینا ان سے غلطی ہو گئی ہے، کمسن عبداللہ نے ایس پی سٹی معاذ ظفر کے سامنے انکشاف کیا کہ اس کی امی کے گھر نہ ہونے کی وجہ سے اس کی بہن ہر روز اسے کھانا کھلاتی تھی، عائشہ اس سے بہت پیار کرتی تھی جب عائشہ کی موت کا واقعہ ہوا وہ اس وقت گھر نہیں تھا، کمسن عبداللہ نے بتایا کہ ماموں تمجید نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ واضح رہے بچی کی والدہ اور نانی عمرہ کیلئے گئی ہوئی ہیں۔ ایس پی سٹی معاذ ظفرکے مطابق واقعہ کے وقت گھر میں مقتولہ عائشہ کے ماموں تمجید اور خالہ گھر میں موجود تھیں اورعائشہ کے ماموں تمجید سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔واضح رہے کہ لاہور کے علاقہ لوہاری گیٹ میں زیادتی کا نشانہ بننے کے بعد قتل ہونے والی ننھی کلی عائشہ کی میڈیکل رپورٹ منظر عام پر آگئی‘ میڈیکل رپورٹ میں عائشہ کے ساتھ زیادتی کی تصدیق کردی گئی۔ میڈیکل رپورٹ کے مطابق عائشہ کے جسم کے مختلف حصوں پر تشدد اور خراشوں کے دس سے زائد نشانات ہیں جبکہ عائشہ کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دبا کر بے دردی سے قتل کیا گیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عائشہ کے والد طارق کے بیان پر نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ عائشہ کے سگے ماموں سمیت 3 افراد پولیس کی تحویل میں ہیں۔