اسلام آباد(آئی این پی) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں ایم مزاری نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور کشمیریوں پر مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ علامتی بیان بازی کی بجائے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی جدوجہد میں ٹھوس موقف پیش کر کے ،بھارت کا اصل چہرہ دنیا کو دکھایا جائے،
مشرقی تیمور اور کشمیر کی قرارداد میں کوئی فرق نہیں، اگر اقوام متحدہ مشرقی تیمور کا مسئلہ حل کر سکتا ہے تو کشمیر کا مسئلہ کیوں نہیں، پاکستان کو آئرلینڈ کے امن معاہدے کی طرز پر تنازع کشمیر کے حل کے لئے تجاویز پیش کرنی چاہئیں، پاکستان اقوام متحدہ سے مطالبہ کرے کہ مقبوضہ کشمیر اور بیرون ملک مقیم کشمیریوں کے اعداد و شمار کو دستاویزی شکل دی جائے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کی اہلیت رکھتے ہیں، پاکستان کشمیر ی عوام کے حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد میں ان کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا، ۔ وہ ہفتہ کو یہاں پاکستان ہا سکے زیر اہتمام کشمیر کے حوالے سے منعقدہ ایک ا نٹرنیشنل کانفرنس بعنوان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر یو این کی رپورٹ؛ اور اسکے اثرات سے خطاب کررہی تھیں ۔ وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان کو مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کے لئے ٹھوس تجاویز پیش کرنے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں انہوں تنازع کشمیر کے حل کے لئے ٹھوس اور قابل عمل اقدامات کی بنیاد پر جامع سفارشات پیش کیں۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ۔ہمیں تمام بین الاقوامی تحقیقاتی اداروں کو خوش آمدید کرنا چاہیے کہ وہ آزاد کشمیر کا دورہ کریں ۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں مقبو ضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر یو این کی انکوائری کمیشن کیلئے زور دینا چاہیے۔ اِمسال جاری ہونے والی اقوام متحدہ کی کشمیر رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا د نیا کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام کیلیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جایزہ لینے کیلیے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں تجویز کیے کئے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی تحقیقاتی کمیشن کو مقبوضہ کشمیر میں کام کرنے کی اجازت دینے کیلیے بھارت پر دبا ڈالے۔ ہمیں دنیا کے ہر فورم پر جا کر عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کروانی چاہیئے کہ
بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوری بند کرے۔ ہمیں اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں پیش کردہ سفارشات کو دنیا کے سامنے پیش کرتے رہنا چاہیے۔ انہوں نے دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے حق خودارادیت اور رائے شماری کے اصولوں پر درمیانی مدت کے اقدامات پر مشتمل کشمیر کے تنازعہ کے حل کے لئے ماڈل پیش بھی کیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان کو آئرلینڈ کے امن معاہدے کی طرز پر تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے تجاویز پیش کرنی چاہئیں۔ انہوں نے حق خودارادیت کی بنیاد پر مشرقی تیمور کو آزادی دینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اقوام متحدہ سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر اور بیرون ملک مقیم کشمیریوں کے اعداد و شمار کو دستاویزی شکل دینی چاہئے۔جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے کشمیریوں کے اعداد و شمار کو پہلے ہی دستاویزی شکل دی جا چکی ہے۔ تقریب میں صدر آزاد کشمیر نے بھی خطاب کیا۔