کراچی(نیوز ڈیسک)انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ 12 مئی2007 کے 2 مقدمات میں میئر کراچی وسیم اختر سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی جبکہ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیاہے،عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید گواہوں کو طلب کرنے کے نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ہفتہ کو انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ 12 مئی کے دو مقدمات کی سماعت ہوئی،
عدالت نے 2 مقدمات میں وسیم اختر اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تاہم تمام ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کردیا۔ملزمان کے وکلا نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ مقدمات کی منتقلی کی درخواست دے چکے ہیں ان کا موقف تھا کہ درخواست کے فیصلے تک فرد جرم موخر کی جائے، عدالت نے وسیم اختر اور دیگرملزمان کے وکلا کا اعتراض مسترد کردیا۔فرد جرم عائد ہونے پر وسیم اختر اور دیگر ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔ سانحہ12مئی کے مقدمات میں عمیرصدیقی گرفتار، وسیم اختر سمیت19ملزمان ضمانت پرجبکہ20ملزمان مفرور ہیں۔ بعد ازاں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ سانحہ 12 مئی کی ازسر نو تحقیقات ہونی چاہیے، سانحہ کے اصل حقائق اور چہرے عوام کے سامنے آنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ معصوم لوگ بلاوجہ مقدمات بھگت رہے ہیں، اگر اسی طرح معاملات چلے تو لوگ بدظن ہو جائیں گے، ہم مقدمات سے بھاگنے والے نہیں، سامناکریں گے، جعلی مقدمات کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ مئیر نامزد ہونے کے بعد مجھ پر 40مقدمات بنائے گئے، ایک دن میں میرے خلاف 20،20 ایف آئی ار کاٹی گئیں، مئیر نامزد ہونے کے بعد مجھے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔واضح رہے کہ 12 مئی 2007 کو سابق صدر جنرل(ر)پرویز مشرف کے دور آمریت میں وکلاء تحریک کے دوران غیر فعال چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کراچی آمد پر سیاسی جماعت کے کارکنوں کی فائرنگ سے وکلا سمیت کم از کم 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔