اسلام آباد(آئی این پی ) وفاقی حکومت نے مالی خسارے پر قابو پانے کیلئے بینک قرضوں پر انحصار کا فیصلہ کیا ہے۔وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت مانیٹری اینڈ فسکل پالیسی کوآرڈینشن بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں مالی پالیسی، مانیٹری پالیسی اور بیرونی فنانسگ کا جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کے فیصلے کو درست قرار دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ روپے کی قدر مقرر کرنے کا اختیار اسٹیٹ بینک کے پاس ہی رہے گا لیکن اسٹیٹ بینک روپے کی قدر طے کرنے کیلئے آئندہ حکومت سے رہنمائی لے گا۔وزرات خزانہ کے اعلامیے کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں مالی خسارہ جی ڈی پی کا 1.4فی صد رہا۔اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں ریونیو بڑھانے اور اخراجات کم کرنے پر اتفاق کیا گیا اور مالی خسارے پر قابو پانے کیلئے بینک قرضوں پر انحصار کا فیصلہ کیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اگلے سال جنوری میں بیرونی فنانسگ بڑھنے سے اسٹیٹ بینک کی فنانسنگ پر انحصار کم ہوگا۔اعلامیے کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ تیل اور درآمدی اشیا میں چار فی صد کمی جب کہ برآمدات میں چار فی صد اور بیرون ممالک سے ترسیلات میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔وزرات خزانہ کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی طلب اور رسد میں فرق کی وجہ سے آئی، روپے کی قدر مارکیٹ اور درمیانے درجے کی ضرورت کے مطابق ہے۔اعلامیے کے مطابق بین الااقومی مارکیٹ میں تیل کی کمی اور ادھار تیل سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دبا کم ہوگا، آئندہ مہینوں میں دوست ممالک سے ترسیلات میں اضافے سے زر مبادلہ کے ذخائر بڑھیں گے۔اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ مالی پالیسی میں تبدیلیاں اگلے مالی سال کے اہداف سے مطابقت رکھتی ہیں اور شرح سود واضح طور پر مثبت ہے جس سے مجموعی طلب پوری ہو سکے گی۔