اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی رؤف کلاسرا نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ اعظم سواتی کا اصل نام بشیر احمد ہے اور یہ 8 دسمبر 1947ء کو پیدا ہوئے، معروف صحافی نے کہا کہ انہوں نے اپنے نام بشیر احمد کو اعظم سواتی کر دیا،اب انہوں نے یہ نام کیوں بدلا اس بارے میں یہ ہی بتا سکتے ہیں، اعظم سواتی نے 2001ء میں بطور ڈسٹرکٹ ناظم مانسہرہ سیاست کا آغاز کیا،
اعظم سواتی کے بارے میں جے آئی ٹی رپورٹ ان کے فارن وزٹ کے بارے میں بتایاگیا ہے، ان کے پاس کئی ملکوں کے اقامہ ہیں، ریکارڈ کے مطابق اعظم سواتی بھی مختلف ممالک میں نوکری کرتے رہے ہیں اور یہ سینٹ کے ممبر بھی رہے ہیں، اگر آپ کے پاس اقامہ تھا تو آپ سینٹ کے ممبر نہیں رہ سکتے، اگر آپ کے پاس اقامہ ہے تو آپ کو الیکشن کمیشن اور ایف بی آر کے پاس ڈیکلیئر کرنا پڑتا ہے، اعظم سواتی نے ڈیکلیئر نہیں کیا، جب پاناما آیا تو ان کے پیروں کے نیچے سے زمین نکل گئی اور اس وقت انہوں نے 2017ء کے گوشواروں میں ڈیکلیئر کر دیا، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی ذمہ داری لگائی گئی تھی کہ ان کی انکم کے ذرائع ان کے لائف سٹائل سے میچ کرتے ہیں، تو رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ اعظم سواتی کے پاس ایک ارب 53 کروڑ روپے بینکوں میں موجود ہیں، انہوں نے 2007ء سے اب تک صرف 14 لاکھ ٹیکس دیا ہے، ڈالر اکاؤنٹ میں ان کے پاس 97 لاکھ ڈالر پلس پڑے ہوئے ہیں، معروف صحافی نے انکشاف کیا کہ اعظم سواتی نے جو یہ ٹیکس دیا ہے وہ سینٹ کی تنخواہ سے جو کٹتا رہا ہے وہ ٹیکس ہے۔ اعظم سواتی نے 2002 سے اب تک 207 بیرون ملک کے وزٹ کیے ہیں، ان کی جائیداد دیکھیں، جے آئی ٹی یہ کہتی ہے کہ جتنے ان کے اثاثے اور جتنا پیسہ ہے انہوں نے ٹیکس تو دیا نہیں، ان پر ایف بی آر ٹیکس چوری کا مقدمہ کر سکتی ہے، اعظم سواتی نے 2007-8 میں کوئی ٹیکس نہیں دیا اور 2009ء میں ایک لاکھ 70 ہزار انکم ٹیکس ادا کیا۔