منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

پہلے تو وزیراعظم تھے ، اب تو فراغت ہی فراغت ہے بیٹوں سے جائیداد سے متعلق پوچھ لیتے کہ۔۔۔جج ارشد ملک نے نواز شریف سے ایسا سوال پوچھ لیا جو چیف جسٹس نے بھی نہیں پوچھا تھا، جانتے ہیں آگے سے کیا جواب دیا گیا؟

datetime 5  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آئی این پی ) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت میں بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا ہے کہ اثاثے بنائے حسن نواز نے اور جے آئی ٹی نے مجھے مالک قرار دیا، سیاسی مخالفین کی جانب سے میرے خلاف الزامات لگائے گئے، میرے خلاف الزام ثابت نہیں ہوا لیکن پھر بھی عدالت کو دستاویزات پیش کروں گا،جے آئی ٹی کی

یکطرفہ رپورٹ کو بنیاد بنا کر سپریم کورٹ کے حکم پر ریفرنس دائر کیے گئے، واجد ضیا اور تفتیشی افسر کامران نے مجھے پھنسانے کی کوشش کی۔ بدھ کو احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد ارشد ملک نے فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی۔سابق وزیراعظم نواز شریف عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور بطور ملزم تحریری بیان جمع کرادیاجسے عدالت کے کمپیوٹر میں منتقل کردیا گیا ہے۔ نواز شریف نے فلیگ شپ ریفرنس میں 136 سوالوں کے جواب دے دیے اور باقی چار سوالوں کے جوابات کچھ درستگیوں کے بعد کل جمع کرائیں گے۔سماعت کے دوران فاضل جج ارشد ملک نے نواز شریف سے براہ راست سوال پوچھتے ہوئے کہا، پہلے تو میاں صاحب وزیراعظم تھے، معاملات میں مصروف تھے، آپ کو بیٹوں سے جائیداد کی دستاویزات سے متعلق پوچھنا چاہیے تھا۔اس موقع پر وکیل خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا بچے جوان ہیں نواز شریف ان پر پریشر نہیں ڈال سکتے تھے جس پر جج ارشد ملک نے کہا پھر بھی پوچھ تو سکتے ہیں، بیٹے تو ہیں نا۔جج ارشد ملک نے فلیگ شپ ریفرنس کے بارے میں نواز شریف سے استفسار کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ بچے فلیٹس خریدتے تھے اور تزئین و آرائش کرکے کمپنیاں بناکر بیچ دیتے تھے۔ جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ حسین نواز کے ذریعے حسن نواز کو رقم جاتی تھی، حسین نواز ہی آجاتے تو مسئلہ حل ہوجاتا،

یا ٹرائل کے دوران قطری ہی آ جاتا تو مسئلہ حل ہو جاتا۔نواز شریف نے 342 کے بیان میں کہا کہ سیاسی مخالفین کی جانب سے میرے خلاف الزامات لگائے گئے، میرے خلاف الزام ثابت نہیں ہوا لیکن پھر بھی عدالت کو دستاویزات پیش کروں گا، جے آئی ٹی کی یکطرفہ رپورٹ کو بنیاد بنا کر سپریم کورٹ کے حکم پر ریفرنس دائر کیے گئے، حسن نواز نے اثاثے بنائے اور جے آئی ٹی رپورٹ میں مجھے غلط مالک قرار دیا گیا، واجد ضیا اور تفتیشی افسر کامران کے علاوہ کسی گواہ نے میرے خلاف بیان نہیں دیا، ان دونوں نے مجھے پھنسانے کی کوشش کی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…