اسلام آباد (آئی این پی )قومی احتساب بیورو (نیب)کے خصوصی پراسیکیوٹر اور احتساب عدالت میں سابق وزیرخزانہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اسحق ڈار کے خلاف ریفرنس کی پیروی کرنے والے وکیل عمران شفیق نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور کہاہے کہ عمران شفیق نے استعفیٰ کو اپنی ذاتی وجوہات قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں چند ذاتی وجوہات کی بنا پر نیب کے
ساتھ مزید کام نہیں کرپاؤں گا اسی لیے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ منگل کو عمران شفیق کی جانب سے میڈیا کو جاری کیے گئے استعفیٰ نامے کے مطابق انہوں نے نیب کو ایک مہینے کی مہلت کے ساتھ اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر عمران شفیق نے استعفیٰ کو اپنی ذاتی وجوہات قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ میں چند ذاتی وجوہات کی بنا پر نیب کے ساتھ مزید کام نہیں کرپاؤں گا اسی لیے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ان کا کہنا ہے کہ کرپشن سے لڑنے کو میں اپنے قومی ذمہ داری اور اسحق ڈار کے کیس میں پراسیکیوٹر ہونے کی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے میں نیب سے علیحدگی کے باجود دستیاب رہوں گا۔عمران شفیق نے مزید کہا کہ ‘اب میں سرکاری مقدمہ بازی کے دبا سے آزاد ہوکر آزاد پروفیشنل وکیل کے طور پر بار میں شامل ہونے کے لیے پرجوش ہوں’۔استعفے میں انہوں نے اپنے مقدموں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے 2 مئی 2017 کو نیب راولپنڈی میں ایک سال کے لیے خصوصی پراسیکیوٹر کے طور پر شامل کرلیا گیا تھا جس کی بعد میں توسیع کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سیکڑوں مقدمات لڑا جہاں کامیابی کی شرح 88 فیصد رہی اور اسی طرح پاناما کیس میں نیب کی پراسیکیوشن ٹیم کا حصہ رہا اور سابق وزیرخزانہ اور سینیٹر اسحق ڈار کے خلاف ریفرنس میں اعلی پراسیکیوٹر رہنا میرے لیے بڑے عزت کی بات تھی۔ مستعفی پراسیکیوٹر نے کہا کہ مجھے سابق صدر آصف علی زرداری کی بریت اور لاہور ہائی کورٹ میں ایم سی بی نجکاری کیس میں نیب کی رہنمائی کرنے کا موقع ملا۔خیال رہے کہ عمران شفیق نیب کی طرف سے زلفی بخاری کیس میں بھی عدالت میں پیروی کی تھی جس کے علاوہ احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف دائر العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں بار ثبوت کے نکتے پر حتمی دلائل بھی انہوں نے ہی دیے تھے۔