ہفتہ‬‮ ، 28 جون‬‮ 2025 

قطری کے پہلے اور دوسرے خط میں تضادسامنے آگیا، پہلے خط میں قطری نے صرف اتنا کہا 12 ملین درہم کے بدلے ۔۔دوسرے خط میں کیا لکھا؟ حیرت انگیز انکشافات

datetime 3  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد ٗسابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نیب پراسیکیوٹر واثق ملک کے حتمی دلائل کا سلسلہ پیر کو بھی جاری رہا ۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے ریفرنس کی سماعت کی جس کے دوران نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے ہل میٹل کا 88 فیصد منافع نواز شریف کو ملا اور ٹوٹل 97 فیصد رقم پاکستان آئی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں قطری کے پہلے اور دوسرے خط میں تضاد ہے، پہلے خط میں قطری نے صرف اتنا کہا 12 ملین درہم کے بدلے ایون فیلڈ فلیٹس دیے جبکہ دوسرے خط میں ورک شیٹ لگائی اور کہا گیا اپروول کے بعد فلیٹس دیے گئے۔فاضل جج نے استفسار کیا کہ آپ کیوں کہتے ہیں کہ قطری خطوط میں بیان کی گئی بات غلط ہے، قطری کا رولا چلا کہاں سے اور پہلی بار قطری خط کب پیش کیا گیا؟۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قطری ملزمان کا گواہ ہے لیکن انہوں نے اسے پیش ہی نہیں کیا، ہم نے قطری کا بیان قلمبند کرنے کی کوشش کی لیکن وہ پاکستان نہیں آیا۔نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے جواب سے بھی پتہ چلتا ہے 12 ملین درہم قطر گئے ہی نہیں اور یو اے ای کے جواب کے بعد قطری خطوط کی کوئی حیثیت نہیں رہتی۔جج ارشد ملک نے سوال کیا خط میں پہلے فلیٹس کا کہا کہ پھر ملز سامنے آئیں تو ورک شیٹ میں یہ بھی شامل کرلیا اور جب قطری آیا ہی نہیں تو اس کے خطوط کی کیا حیثیت ہے؟۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کا موقف ہے کہ العزیزیہ اسٹیل مل کے تین شراکت دار تھے، جج نے سوال کیا العزیزیہ اسٹیل مل کے کسی ریکارڈ میں میاں محمد شریف کا نام ہے جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ العزیزیہ کی کسی بھی دستاویز میں میاں محمد شریف کا نام نہیں ہے۔نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا العزیزیہ اسٹیل کی فروخت کے معاہدے میں حسین نواز کا نام ہے۔جج ارشد ملک نے استفسار کیا کہ پاناما کیس میں پہلے دن سے نواز شریف کا ایک ہی وکیل ہے یا تبدیل ہوئے؟،

بعض دفعہ وکیل بدلنے سے مؤقف میں بھی تبدیلی آجاتی ہے، عدلیہ کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ عدالت میں جھوٹ بولنا کلچر بن گیا ہے۔فاضل جج نے کہا کہ مدعی، وکیل اور ملزم سب جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں اور پھر جج سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ انصاف پر مبنی سچا فیصلہ دے، یہ تو ایسے ہے کسی کو دال چنے کا سالن دے کر کہا جائے اس میں سے بوٹیاں نکالو۔جج ارشد ملک نے کہا کہ العزیزیہ کی وضاحت آجاتی ہے کہ وہ کیسے لگی تو اگلے کاروبار کا تو آپ کو مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ العزیزیہ کے قیام کی تو وضاحت نہیں کی گئی، ظلم تو ملزمان نے ریاست کے ساتھ کیا، بغل میں ریکارڈ رکھ کر بیٹھے رہے اور کہتے رہے کہ یہ ڈھونڈیں۔العزیزیہ اسٹیل ریفرنس کی سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ کردیا گیا ٗوقفے کے بعد نیب پراسیکیوٹر بے نامی دار اور بار ثبوت سے متعلق دلائل دیں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…