لاہور ( این این آئی) قومی اخبار میں 3دسمبر 2018ء کو چھپنے والی خبر جس میں کہا گیا ہے کہ سرگودھا میں جعلی پیر کے کہنے پر باپ نے ڈیڑھ سالہ بچی کی جان لے لی حقائق کے برعکس ہے۔کسی جعلی پیر کے کہنے پر بچی کی جان نہیں لی گئی ہے بلکہ گھریلو لڑائی جھگڑے اور رنجش کا معاملہ تھا۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق بچی کے والدین مطاہر رسول اور سندس کی چار سال قبل شادی ہوئی تھی اور 6ماہ پہلے سندس ناراضگی کے باعث اپنے گھر چلی گئی تھی اور بچی والد کے پاس تھی۔ جس کے بعد کل اس کو اطلاع ملی کے اس
کی بیٹی مردہ حالت میں سول ہسپتال ایمرجنسی میں پڑی ہے جس پر سندس وہاں پہنچی تو اس کی ڈیڑھ سالہ بچی سویرا مردہ حالت میں تھی اور اس کا گلہ کٹا ہوا تھا۔ سندس نے مطاہر رسول پر یہ الزام لگایا ہے کہ اس نے کئی بار اپنی بیٹی واپس لینے کی درخواست کی لیکن مطاہر رسول اس کو کہتا تھا کہ بچی کو جان سے ماردونگا لیکن تمہیں نہیں دوں گا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس نے سندس کی مدعیت میں 6ملزمان کے خلاف مقدمہ نمبر 506/18مورخہ 2-12-2018تھانہ اربن ایریا سرگودھا میں درج کر کے کارروائی شروع کر دی ہے۔