ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

طویل مقدمات کا خاتمہ ، اب ہو گا جلد انصاف نئے پاکستان کے ثمرات ۔۔ عوام کو بڑی خوشخبری سنا دی گئی

datetime 17  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزارت قانون نے فوجداری قوانین میں اصلاحات کے لیے وزیر اعظم کو تجاویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ عملدر آمد کے لیے 100 دن سے زائد کا وقت درکار ہے، دہشت گردی کی تعریف واضح کی جائے تاکہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں پر کیسز کا بوجھ کم ہو،بہتر تفتیش نہ ہونے سے ملزم ریلیف لینے میں کامیاب ہوتے ہیں،پراسیکیوشن کی عدالتوں میں عدم حاضری بھی کیسز التوا

کا باعث ہے۔تفصیلات کے مطابق وزارت قانون نے فوجداری قوانین میں اصلاحات کے لیے وزیر اعظم کو تجاویز ارسال کی ہیں۔ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ اصلاحات اور ان کی عملدر آمد کے لیے 100 دن سے زائد کا وقت درکار ہے۔وزارت قانون کا کہنا ہے کہ فوجداری قوانین کے حوالے سے مشکلات زیادہ ہیں، بہتر تفتیش نہ ہونے سے ملزم ریلیف لینے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ تھانہ محرر، ایس ایچ او کی ایف آئی آرز میں قانونی سقم عمومی ہوتا ہے، کیسز کی تفتیش میں بھی سقم پائے جاتے ہیں۔وزارت قانون کی جانب سے ارسال کی گئی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ تفتیش جامع اور مثر نہ ہونے سے چالان پیش کرنے میں تاخیر ہوتی ہے۔ پراسیکیوشن کی عدالتوں میں عدم حاضری بھی کیسز التوا کا باعث ہے۔ وفاقی سطح پر پولیس کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے جبکہ پولیس کی بہتر تربیت، قوانین سے مکمل آگاہی بھی اصلاحات میں شامل ہیں۔وزارت قانون نے تجویز دی ہے کہ قانون سازی کی اجازت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔ دفعہ 22 اے ایف آئی آر کے لیے عدالتوں سے رجوع کرنے سے متعلق ہے۔ دفعہ 22 اے کے باعث ریگولر کیسز التوا کا شکار ہوجاتے ہیں۔ مذکورہ دفعہ کے خاتمے سے سیشن کورٹ کا 70 فیصد وقت بچ سکتا ہے۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ وقت میں بچت کے باعث ریگولر کیسز پر پیش رفت تیز ہو سکے گی۔وزارت قانون نے دہشت گردی کی تعریف بھی واضح کرنے کی تجویز دے دی۔ دہشت گردی کی تعریف تبدیل ہونے سے عام عدالتیں روزمرہ کے کیس سنیں گی اور انسداد دہشت گردی کی عدالتوں پر کیسز کا بوجھ کم ہوگا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…