پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آسیہ مسیح سے متعلق حکومت کا دعویٰ کیادرست ہے؟کیسے مان لوں کہ اسرائیلی طیارہ پاکستان نہیں آیا۔۔افغانستان میں قتل ہونیوالے طاہر داوڑ سے متعلق کونسا حکومتی وزیر جھوٹ بولتا رہا؟سلیم صافی حقائق سامنے لے آئے

datetime 17  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی ، تجزیہ کار و کالم نگار سلیم صافی اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ ایس پی طاہر داوڑ کے اغوا کے چند روز بعد وائس آف امریکہ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی اور ترجمان افتخار درانی نے دعویٰ کیا کہ طاہر داوڑ کے اغوا کی خبر میڈیا نے غلط طور پر پھیلائی ہے۔ وہ دو تین دن کے لئے چھٹی پر گئے تھے اور اب

واپس پشاور پہنچ گئے ہیں۔ وائس آف امریکہ کی اینکر نے ان کے دعوے پر حیرت کا اظہار کیا لیکن درانی صاحب نے دعویٰ کیا کہ باخبر ترین حکومتی عہدیدار اور پختون ہونے کے ناتے ان سے زیادہ قوی بات کسی اور کی نہیں ہو سکتی۔ ان کے اغوا کے دنوں میں وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے ملک بھر کے دورے بھی کئے، ٹی وی کو لمبے لمبے انٹرویوز بھی دئیے، تھانوں پر چھاپوں کے تماشے بھی کئے اور اپنے خیالات عالیہ سے الجزیرہ ٹی وی کے ذریعے دنیا کو باخبر کرنے کے لئے قطر کے دورے پر بھی گئے لیکن وقت نہیں نکال سکے تو بس طاہر داوڑ کی بازیابی کی خاطر کوشش کے لئے یا ان کے اہل خانہ کے پاس جانے کے لئے۔ بالآخر وہی ہوا جس کا خطرہ تھا۔ 13نومبر یعنی کے اغوا کے اٹھارہ دن بعد طاہر داوڑ کی میت کی تصویروں کے ساتھ یہ خبر آئی کہ پشاور کے باسیوں کی زندگیوں اور عزتوں کے تحفظ کی ڈیوٹی پر مامور طاہر داوڑ مردہ حالت میں افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں پائے گئے ہیں۔ اگلے دن جب وزیر مملکت برائے داخلہ سے میڈیا والوں نے سوال کیا تو انہیں تب بھی حقیقت حال کا پتا نہیں تھا اور فوٹو شاپ کی ٹیکنالوجی کا ذکر کرتے ہوئے کہنے لگے کہ ابھی کچھ یقین سے نہیں کہا جا سکتا اور چونکہ یہ حساس معاملہ ہے اس لئے وہ اس پر سردست بات نہیں کر سکتے۔ اگلے دن وہ سینیٹ میں آئے اور پھر بلند آواز میں بلند دعوئوں کے

ساتھ خطاب کرتے ہوئے کہنے لگے کہ بالآخر وزیراعظم حرکت میں آ گئے ہیں اور تحقیقات کے لئے ان کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اب کمیٹیوں کے قیام کا کیا فائدہ؟ بے حسی کا اس سے بڑا نمونہ اور کیا ہو سکتا ہے کہ خیبر پختونخوا کی مبینہ مثالی پولیس کے ایک ایس پی، نئے پاکستان کے دارالحکومت سے اغوا ہوئے اور آج اٹھارہ دن بعدان کے معاملے کی

تحقیقات کے لئے کمیٹی بنا ئی گئی ہے۔سلیم صافی مزید ایک جگہ لکھتے ہیں کہ بڑا سوال یہ ہے کہ اس کے بعد ہم جیسے عام شہری اپنی عزت اور جان کے تحفظ کے لئے اس ریاست پر اعتماد کریں تو کیسے کریں؟ وزیراعظم کے ترجمان اور معاون خصوصی افتخار درانی نے جس بے دردی کے ساتھ مغوی پولیس آفیسر کے بارے میں بین الاقوامی نشریاتی ادارے میں بیٹھ کر سفید جھوٹ بولا کہ

وہ تو پشاور میں اپنے گھر میں بیٹھے ہوئے ہیں پھر اس حکومت کے کسی اور دعوے پر کیسے اعتماد کیا جا سکتا ہے؟ وزیراعظم کے ترجمان کی اس بے حسی اور ڈھٹائی کے بعد اب ہم کیسے یقین کر سکتے ہیں کہ آسیہ بی بی سے متعلق اس حکومت کا دعویٰ درست ہے۔ اب میں کیسے مان لوں کہ اسرائیل کا جہاز پاکستان نہیں آیا۔ یہ حکومتی ترجمان اگر مغوی طاہر داوڑ کے بارے میں میڈیا پر یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ وہ پشاور میں اپنے گھرمیں بیٹھے ہیں تو پھر نجانے ان معاملات پر کس قدر جھوٹ بول رہے ہوں گے جن کی ہم تصدیق نہیں کر سکتے۔ سوال یہ ہے کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے یا پھر شہر ناپرساں؟

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…