اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پوسٹل سروسز نے وزیر مراد سعید خٹک کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست مختلف اداروں کا آپس مین تعاون نہ ہونے کی وجہ سے قومی سرمایہ اپنے ہاتھوں سے ہی لٹوا رہی ہیں، کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ پاکستان پوسٹ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو واپس لینے کے لئے فوری اقدامات کرے
ادارے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے اسے بائیو میٹرک سسٹم پر لایاجائے کمیٹی نے پاکستان پوسٹ کا پرانا لوگو بحال کرنے کی سفارش کر دی ۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پوسٹل سروسزکا اجلاس چیئرمین خوشبخت شجاعت کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں رانا مقبول حسین ، مشتاق احمد ، میر کبیر احمد شاہی ، انور لال دین کے علاوہ سیکرٹری پاکستان پوسٹ ، ڈی جی پوسٹ کے علاوہ وزارت کے اعلی حکام نے شرکت کی ۔ ڈائریکٹرجنرل پاکستان پوسٹ نے اجلاس کو بتایا کہ کوریر سروسز کے آنے کی وجہ سے محکمے کے ریونیو میں خاطر خواہ کمی واقعی ہوئی ۔ اب ملک کے بیس بڑے شہروں میں منی آرڈر اور ڈاک شہر کے اندر اسی دن تقسیم کی جائے گی ۔ اس کیلئے بجٹ نہ ہونیکی وجہ ٹی وی چینلز کر اشتہاری سکیم نہیں چلا سکتے۔ البتہ اس سلسلے میں ریڈیو پر بھر پور پروگرام چالئے جائیں گے ۔ ایزی پیسہ کی طرح پاک پوسٹ کے پاس بھی الیکٹرانک منی آرڈر سکیم موجود ہے مگر لوگوں کو اس سکیم کا علم نہیں اب وزارت 50ہزار روپے تک کی رقوم الیکٹرانک منی آرڈر کے ذریعے بھجوا سکیں گے رقوم اسی دن بھیجنے والے کو بھجوا دی جائیں گے اس سکیم کو پہلے مرحلے پر ملک کے بڑے شہروں میں شروع کیا جارہاہے بعد میں ملک بھر کے 1200شہروں تک پھیلا دیا جائے گا۔منی آرڈر گھروں تک پہنچانے پر اضافی
پچاس روپے وصول کیے جائیں گے ۔ اس کے علاوہ نجی بنک کے ساتھ معاہدہ کر کے اومنی بنک اور خوشحالی بنک کے ساتھ ان کی اسکیمیں جاری کی جائیں گی ۔ ڈی جی پوسٹل کے مطابق اس وقت پوسٹ کے ملک بھر میںپاکستان پوسٹ کے 47000ملازمین ہیں جن پر تنخواہوں اور پینشن پر 85فی صد بجٹ خرچ ہو جاتا ہے۔ جبکہ آپریشنل اسکیموں کیلیء رقم بہت کم ہوتی ہے۔ اس وقت ای کامرس
کے حوالے سے مختلف برانڈ کی کمپنیاں رابطے میں ہیں ۔ اس مقصد کیلئے 2.5بلین کی رقم کی ضرورت ہے لیکن وزیر اعظم نے کہا رقم نہیں ہے۔ جس پر وزارت پبلک پارٹنر شپ کے لئے وزیر اعظم سے اصولی اجازت لے لی۔ جس پر سینیٹر مشتاق احمد نے کہاکہ پاکستان پوسٹ کے ملک بھر آفسز پر بل بورڈلگائے جائیں انہوں نے کہاکہ اڑھائی ارب روپے کی خاطر ہم پاکس پوسٹ کو نجہ سیکٹر کے
حوالے کر رہے ہیں اس فیصلے سے حکومت کو خسارہ ہو گا۔ سیکرٹری پوسٹ نے اجلاس کو بتایا کہ ادارے کو خسارے سے بچانے کیلئے آٹھ روپے کے لفافے کو بیس روپے کرنے کیلئے تجویز وزیر اعظم کو بھجوا دی ہے۔ اس وقت ادارے کی آمدن 12بلین جبکہ اسے چلانے کیلئے حکومت سے امداد لی جاتیہے۔ اس وقت چھ بلین روپے پینشن میں چلے جاتے ہیں ۔ لفافہ بیس روپے کرنے سے
ادارے کو 3.5بلین کی آمدن ہو گی ، انہوں نے کہاکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بائیو میٹرک پروگرام نہ ہونے کی وجہس ے سکیم بنکوں کو دے دی گئی ہے۔ ہم آج بھی ملک کے بیس شہروں میں پوسٹ آفسز کے ذریعے رقوم تقسیم کر رہے ہیں ۔ جس پر کمیٹی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنا سرمایہ اپنے ہاتھوں سے گنوا رہے ہیں کمیٹی نے کہاکہ پاک پوسٹ پر بائیو میٹرک سسٹم فوری شروع کیا جائے جبکہ کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ پاکستان پوسٹ کا پرانا لوگو بحال کیا جائے۔ ( م ،ع)