اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ 5فروری کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں وزارت خارجہ اور پارلیمنٹ متفقہ قومی نقطہ نظر پیش کریں گے،مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق خلاف ورزیوں پراقوام متحدہ رپورٹ، ہائوس آف کامنز رپورٹ اور برسلز میں ہونے والی بحث شروع ہونا بڑی کامیابی ہے،
بھارت میں اگلے سال انتخابات سے قبل پاکستان بھارت تعلقات میں کوئی بڑا بریک تھرو نہیں ہوسکتا، سینیٹ قائمہ کمیٹی کو وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب اور چین پر اعتماد میں لیا گیا ،آسیہ بی بی کے معاملے پر تنازعات کو ہوا دینا افسوسناک ہے، افغانستان پاکستان تعلقات کی موجودہ نوعیت ور مستقبل کے لائحہ عمل پر کمیٹی کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں 5معاملات پر کمیٹی ارکان کو اعتماد میں لیا ہے۔وزیر اعظم کے دورہ سعودی عرب اور چین کا دورہ اور اس میں حاصل کابیابیوں پر کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے۔کمیٹی کو افغانستان پاکستان تعلقات کی موجودہ نوعیت ور مستقبل کے لائحہ عمل پر کمیٹی کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔پاکستان کے بھارت کے ساتھ تعلقات پر بھی کمیٹی کو بریفنگ دی ۔اقوام متحدہ اجلاس میں پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے جو موقف اپنا یا تھا اس پر کمیٹی ارکان نے اعتماد کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سیل کی رپورٹ کے بعد آل پارٹیز پارلیمنٹری گروپ ہائوس آف کامنز کی رپورٹ آگئی ہے۔ اب برسلز میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی
خلاف ورزیوں پر بحث ہونے جارہی ہے۔ میں نے پیش کش کی ہے کہ5فروری کو لندن میں مشترکہ کوشش کریں گے جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دونوں رپورٹس کو بنیاد بناتے ہو ئے سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر وزارت خارجہ اور پارلیمنٹ مل کر حکمت عملی بنائیں گے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر یک زبان ہوکر ایک
قومی نقطہ نظر پیش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتخابات کے موقع پر پاکستان سے نفرت کا کارڈ استعمال کیا جاتا ہے۔بھارت میںاگلے سال انتخابات سے قبل پاکستان بھارت تعلقات میں کوئی بڑا بریک تھرو نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جاری عمل پراسیس پر بھی ارکان کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی ہے اور ا س میںپاکستان کے کردار سے بھی آگاہ کیا ہے۔آسیہ بی بی کے معاملے
پر تنازعات کو ہوا دینا افسوسناک ہے۔ حکومت اس معاملے پر وضاحت کر چکی ہے کہ آسیہ بی بی پاکستان میں موجود ہیں اور ان کے مقدمے میں نظر ثانی درخواست دائر کی جاچکی ہے جس کا فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے۔یمن ثالثی کے معاملے بھی خارجہ کمیٹی کو اعتماد میں لیا ہے اور ان کو واضح کیا ہے کہ عمران خان نے یمن اور سعودی عرب کے مابین ثالثی کی بات کس تناظر میں کی تھی۔اس پر ایران، سعودی عرب کا موقف اور پاکستان کی خواہشات اور ضروریات پر کمیٹی کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا ہے۔