پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان کے اہم ترین ادارے میں کروڑوں کی خوردبرد،ادارے کے ملازمین نے 10کروڑ 10لاکھ سے زائد کی رقم اپنے اور اپنے اہل خانہ کے اکائونٹس میں کس طریقے سے منتقل کی؟سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے

datetime 5  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سرکاری قومی بچت اسکیم میں بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کا انکشاف ہوا ہے جس میں ادارے کے اہلکار 70 لاکھ سے زائد بچت کنندگان کا اعتماد مجروح کرتے ہوئے مبینہ طور پر 20 کروڑ روپے کی بد عنوانی کے مرتکب ہوئے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اس دھوکہ دہی کا انکشاف لاہور میں کچھ افراد کے 10 سالہ سرٹیفکیٹ کی میچیورٹی پر ہوا جس میں یہ بات سامنے آئی

کہ ادارے کے ملازمین نے 10 کروڑ 10 لاکھ سے زائد رقم اپنے ذاتی اور اہلِ خانہ کے اکاؤنٹس میں منتقل کی جبکہ مزید 10 کروڑ روپے نکالنے کا سلسلہ جاری تھا۔اس بارے میں گفتگو کرتے ہوئے سینٹرل ڈائریکٹوریٹ قومی بچت کے ڈائریکٹر برائے انسانی وسائل ندیم اقبال نے کہا کہ یہ ادارے میں اب تک کا سب سے بڑا فراڈ ہوسکتا ہے تاہم انہوںنے کہاکہ گزشتہ 15 سے 16 سال کے عرصے میں دھوکہ دہی کے محض 3 واقعات رونما ہوئے ہیں۔دوسری جانب سی ڈی این ایس کے ڈائریکٹر جنرل ارشد محمود نے اس بات کی تصدیق کی کہ قومی بچت ادارے کے ایک عہدیدار سمیت کچھ اہلکاروں پر مشتمل گروہ بہت منظم طریقے سے فراڈ کے ذریعے اکاؤنٹس میں رقم منتقل کرنے میں ملوث تھا۔انہوںنے کہاکہ ان افراد کے زیادہ تر منتقل کیے گئے فنڈز واپس نکلوالیے گئے ہیں اور یہ معاملہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سپرد کیا جاچکا ہے ٗ مزید کسی فراڈ سے بچنے کے لیے تمام تر ریکارڈ کے خصوصی آڈٹ کا حکم دے دیا گیا۔اس کے ساتھ ہی نظام کو بہتر بنانے اور اس کی خود کاری میں اضافہ کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ مستقبل میں اس قسم کے کسی واقعے کو دوبارہ رونما ہونے سے روکا جاسکے، قومی بچت کا ادارہ جرم اور بدعنوانی سے پاک ہونا چاہیے کیوں کہ یہاں عموماً غریب اور نچلے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی سادگی کی وجہ سے

دھوکے کا شکار ہوسکتے ہیں۔ادارے میں موجود ایک ذرائع نے بتایا کہ ابتدا میں یہ بات سامنے آئی کہ 12 اسپیشل اور ریگولر انکم سرٹیفکیٹ کے 12 سو ایس سی-1 فارمز (جو بچت سرٹیفکیٹ کی خریداری کیلئے استعمال ہوتے ہیں) غائب ہیں، جس کے بعد چیک کیا گیا تو کمپیوٹرائزڈ معاملات میں مزید کچھ بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔بعدازاں خالی سرٹیفکیٹ (این ایس-8) کو مینوئل طریقے سے چیک کیا گیا

تو معلوم ہوا کہ کمپیوٹرائزڈ ڈیٹا مینوئل ریکارڈ سے مختلف ہے۔مثال کے طور پر این ایس-8 کے مینوئل ریکارڈ میں 10 لاکھ روپے مالیت کے ریگولر انکم سرٹیفکیٹ کے لیے اس کی کھپت 71 ظاہر کی گئی تھی جبکہ کمپیوٹرائزڈ نظام میں اس کی تعداد 74 دکھائی گئی تھی۔اس فرق کا باریک بینی سے جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آئی کہ اسی نوعیت کے 3 فارمز مختلف رجسٹریشن نمبروں کے

ساتھ جاری کیے گئے جس کے ڈیٹا ریکارڈ میں گڑ بڑ کر کے انہیں ’اِن کیشڈ‘ ظاہر کیا گیا جبکہ کاغذی دستاویزات میں ایسا کچھ درج نہیں تھا۔اس حوالے سے حکام کا کہنا تھا کہ فراڈ کرنے والے گروہ نے ایف آئی اے کی تحقیقات کے دوران 10 کروڑ 40 لاکھ روپے کی خرد برد کا اعتراف کیا جس میں 9 کروڑ 43 لاکھ روپے برآمد کروالیے گئے ہیں۔حکام کے مطابق مزکورہ فراڈ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے جبکہ اس قسم کی کسی دھوکہ دہی کے حوالے سے ملک بھر میں موجود تمام برانچوں کو متنبہ کیا جاچکا ہے اور انہیں اپنا ریکارڈ درست رکھنے کی ہدایت کردی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی کوتاہی کو سنجیدگی سے لیا جائیگا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…