اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف کالم نگار ارشاد بھٹی اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ سب نے کہا الیکشن جعلی،اسمبلیاں نقلی،سب کے سب اسی سیٹ اپ کا حصہ بن گئے کیوں،اس لئیکہ اسی میں سب کا فائدہ۔حال یہ کہ زرداری صاحب بول رہے لیکن خاموشی سے بہت کچھ کر بھی رہے، نواز شریف بظاہر چپ لیکن اندر اندر بہت کچھ کہہ بھی رہے، بتانے کا مقصد یہ کہ نواز شریف
کی چپ،زرداری صاحب کا بولنا،مولانا کی بھاگ دوڑ، سب اپنے اپنے چکر،سب اپنے اپنے ایجنڈے، سب اپنے اپنے مفادات،کہیں کیسز ختم کرو، کہیں لاڈلوں کو کچھ نہ کہو، کہیں مٹی پاؤ،ویسے آپس کی بات ہے جس طرح کا بھی ممی ڈیڈیاحتساب ہورہا،قید میں گھر کے کھابے، رنگ برنگی ملاقاتیں،صبح وشام کی واکیں اورمنڈیلا پن،حالت یہ کہ شہباز شریف کو دیر سے لانے پر اپوزیشن واک آؤٹ کر جائے اور حکومت ترلے منتیں کرنے مطلب منانے پہنچ جائے، اس ممی ڈیڈی احتساب میں کچھ اگلوایا اور نہ نکلوایا جا سکے گا،اگر کوئی سنجیدہ ہے تو اگلوانے،نکلوانے کے دوطریقے،ایک چین کا،دوسرا سعودی عرب کا،خیر چھوڑیں،ذرا یہ ملاحظہ کریں، رنگ برنگی ملاقاتیں،صبح وشام کی واکیں اورمنڈیلا پن،حالت یہ کہ شہباز شریف کو دیر سے لانے پر اپوزیشن واک آؤٹ کر جائے اور حکومت ترلے منتیں کرنے مطلب منانے پہنچ جائے، اس ممی ڈیڈی احتساب میں کچھ اگلوایا اور نہ نکلوایا جا سکے گا،اگر کوئی سنجیدہ ہے تو اگلوانے،نکلوانے کے دوطریقے،ایک چین کا،دوسرا سعودی عرب کا،خیر چھوڑیں،ذرا یہ ملاحظہ کریں،مولانا، نواز شریف کو اے پی سی میں شرکت کیلئے راضی کرنے گئے تو میاں صاحب بولے میری اورمریم کی گرفتاری پر اے پی سی تو کی نہیں،اب کیوں ہور ہی یقین جانیے اس ایک فقرے میں گزشتہ تین دہائیوں کی سیاست کا نچوڑ،مطلب مجھے بچایا جو میں اب بچاؤں، مطلب مجھے بچاتے تو میں تمہیں بچاتا مطلب کل بھی سب کا سب کچھ اپنے اور اپنوں کیلئے، آج بھی سب کا سب کچھ اپنے اور اپنوں کیلئے،پھر سے اپنا پرانا جملہ یا دآگیا کہ سب کا سب کچھ حال بچاؤ،آل بچاؤ اور مال بچاؤ۔