منگل‬‮ ، 14 جنوری‬‮ 2025 

شہباز شریف کو بکتر بند گاڑی میں دیکھ کر مجھےوہ وقت یاد آیا جب ۔۔ شریف خاندان آج کس کی بددعاکی وجہ سے یہ دن دیکھ رہا ہے، شہباز شریف کیا ، کیا ظلم کرتے رہے؟معروف صحافی نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا

datetime 15  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معرو ف صحافی، تجزیہ کار ارشاد بھٹی اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ با ت ہو رہی تھی کل اور آج کی، نیب پیشی کے بعد بکتر بند گاڑی میں بیٹھتے شہباز شریف کو دیکھ کر مجھے گرمیوں کی وہ دوپہر یاد آئی، میں ڈاکٹر ظفر الطاف کے سامنے صوفے پر بیٹھا ہوا اور کرسی پر بیٹھے ڈاکٹر صاحب کا چہرہ اداس، آنکھیں نم، لہجے میں دکھ،

تلخی، بہانے بہانے سے اپنی اکلوتی بیٹی کو دوسرے کمرے میں بھجوا کر اور کمرے کا دروازہ اندر سے بند کرکے وہ آہستہ آواز میں بتا رہے تھے کہ ’’شہباز حکومت مجھ پر مقدمے پہ مقدمہ بنا رہی، ایک مقدمے سے ضمانت کروا کر نکلتا ہوں تو ایک اور مقدمہ بنا دیا جاتا ہے، پنجاب پولیس میرے گھر تک آ پہنچی، کیا ملک و قوم کی 35سالہ خدمت کا یہی صلہ، کیا میرا قصور یہ کہ میں نے غریب کسانوں کیلئے دودھ کا منصوبہ شروع کیا، سینکڑوں کو روزگار ملا، ہزاروں غریبوں کی قسمتیں سنوریں، اب اگر شریف فیملی خود دودھ دہی کا کاروبار کرنا چاہتی ہے تو شوق سے کرے، مگر غریب کاشتکاروں کا پروجیکٹ تو بند نہ کرے، مجھے پیغام بھجوایا گیا کہ آپ اس دودھ منصوبے سے دور رہیں گو کہ میں اس پروجیکٹ کا اعزازی چیئرمین، میرا کوئی بزنس انٹرسٹ نہیں مگر میں ان غریبوں کو بھلا کیسے اکیلا چھوڑ سکتا ہوں، وہ بات کرتے کرتے رُکے، ٹھنڈی ہو چکی چائے کا گھونٹ بھرا، کرسی سے ٹیک لگائی اور دوبارہ بولے ’’یار یہ شریفس تو یہ بھی بھول گئے کہ میرے والد سالہا سال اتفاق فونڈری کے لیگل ایڈوائزر رہے، میں خود نواز حکومت میں وفاقی سیکرٹری رہا، ہماری ذاتی جان پہچان، کیا روپیہ پیسہ اتنا طاقتور کہ ہر رشتہ کمزور پڑ جائے‘‘، اس روز شام تک میں ڈاکٹر صاحب کے ساتھ رہا، وہ شام تک یہی باتیں کرتے رہے۔اور پھر صرف پانچ سالوں بعد شہباز شریف

گرفتار ہو گئے، جہاں منوں مٹی تلے سوئے ڈاکٹر ظفر الطاف کے دکھ یاد آئے، وہاں یہ خیال بھی آیا کہ دنیا چاہے بھول جائے مگر قدرت لوگوں پر کئے ظلم نہیں بھولتی، جو بوؤ گئے وہی کاٹو گئے، جیسا کرو گے ویسا بھرو گئے، بھلا اس سے بڑی عبرت بھری کہانی اور کیا ہو گی کہ جو لاہور تخت گاہ تھا، آج وہی لاہور قید خانہ، لیکن کیا کریں نہ کل کسی نے سیکھا اور نہ آج کوئی سیکھے گا۔

موضوعات:



کالم



افغانستان کے حالات


آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…