لاہور ( این این آئی)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی گرفتاری ،عثمان ڈار کی بطور وزیر اعظم یوتھ پروگرام چیئرمین تعیناتی کیخلاف اور ہیلتھ انشورنس کارڈ کی حد 3لاکھ روپے سے بڑھانے کے مطالبے پر مبنی 3قرار دادیں پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروا دی گئیں ۔ مسلم لیگ (ن)کی رکن اسمبلی سلمیٰ سعدیہ تیمور کی جانب سے جمع کروائی گئی
قرار داد میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف نے 10سال صوبے کے عوام کی خدمت کی ہے ، دوسرے ممالک انکے منصوبوں کی مثالیں دیتے ہیں اور انہیں گرفتار کرنا قابل مذمت ہے ۔ شہباز شریف کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ شہباز شریف کو فوری رہاکیا جائے ۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ کی طرف سے جمع کروائی گئی قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ عثمان ڈار کی بطور وزیر اعظم یوتھ پروگرام تعیناتی قوائد وضوابط سے ہٹ کرکی گئی ہے۔حکومت نے تبدیلی کے نام پرمیرٹ کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔الیکشن میں عبرت ناک شکست سے دو چار ہونے والے شخص کوعہدہ دینا ناقابل قبول ہے۔جعلی ڈگری ہولڈر کو یوتھ پروگرام کا چیئر مین مقرر کردیا ہے۔لہٰذا یہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ عثمان ڈار کا نوٹیفیکیشن واپس لیا جائے ۔ایک شکست خوردہ اور جعلی ڈگری ہولڈر فلاح کیلئے کیسے کام کر سکتا ہے۔تحریک انصاف کی رکن صوبائی اسمبلی مسرت جمشید چیمہ کی جانب سے جمع کرائی گئی قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت ہیلتھ انشورنس کارڈز کے یکساں اجرا سے قبل بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سروے ڈیٹا کا ازسر نو جائزہ لیا جائے تاکہ مستحق افراد کی حق تلفی نہ ہو۔ سابق دور حکومت میں ہیلتھ انشورنس سکیم میں کیے گئے گھپلوں پر تحقیقات کی جائیں،خصوصاً لاہور کے لئے صرف
اتفاق ہسپتال، شریف میڈیکل سٹی اور فاروق ہسپتال کو انشورنس سکیم کے پینل پر رکھ کر قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا۔ اس کی ایف آئی اے سے مکمل انکوائری کروائی جائے اور ذمہ داران کو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ہیلتھ انشورنس کارڈ کی حد 3 لاکھ روپے کی بجائے خیبر پختونخوا کی طرز پر 5لاکھ40ہزار روپے کی جائے اور اس سکیم کو سالانہ بجٹ کا مستقل حصہ بنایا جائے۔