اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے انکشا ف کرتےہوئے بتایا ہے کہ جنرل ضیا الحق نے جب جونیجو حکومت کو برطرف کیا اور اس کے بعد نگران حکومت قائم کی تو اس حکومت میں عمران خان کو شامل کرنے کی پیش کش کی ۔ عمران خان نے ان کی اس پیش کش پر معذرت کر لی تھی۔ حامد میر کی اس بات پر پروگرام میں شریک مہمان پیپلزپارٹی
کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ یہ اچھی بات ہے، جس کی اچھائی ہو گی وہ بھی گائی جائے گی ، ہم بولیں گے ۔ ہم نے کبھی کوئی برا لفظ کیا عمران خان کے بارے میں کہا ہے ، ان کی شخصیت پر کیا کوئی بات کی ہے؟اس موقع پر مولا بخش چانڈیو نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ جب عمران خان کی ریحام خان سے شادی ختم ہونےکا معاملہ سامنے آیا تو میر صاحب خدا ئے رب العزت کی قسم !بلاول بھٹو کا ہم سب کو میسج آیا کہ کوئی بھی خان صاحب! کی ذاتی زندگی پر بات نہ کرے۔اس موقع پر پروگرام میں تیسرے دوسرے مہمان تحریک انصاف کے علی محمد خان نےبھی ایک انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے بھی بلاول کو پھر ایک بات کہی ہے ۔ علی محمد خان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو عمر میں میرے سے کم ہیں لیکن ان میں میچورٹی ہے اور ایک ایشو جو اسمبلی میں اٹھا تھا اس حوالے سے میں ان کا پاس گیا ، انہوں نے مہربانی فرمائی ، اس کو حل کرنے میں ، اس موقع پر میں نے بلاول بھٹو کے کان میں ایک بات کہی وہ اس بات پر بہت مسکرائے اور وہ بات یہ تھی کہ میں نے ان سے کہا کہ آپ میں محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی پرچھائی موجود ہے اور نوجوانی میں ان میں ایک سنجیدہ سیاستدان کی طرح کی میچورٹی ہے۔ میں یہی کہوں گا کہ ایک دوسرے کے قائدین کو برا نہ کہا جائے، بھٹو ، بھٹو ہے اور عمران خان ، عمران خان ہے۔اس بات پر پروگرام کے میزبان حامد میر مسکرا پڑے۔